خودمختارزندگی کی طرف بڑھتے ہوئے قدم
اس عالمی یوم نسواں پر ہم نے سواپنا سے ملاقات کی جو یوکے ایڈ کی مدد سے بنگلادیش میں جگہ جگہ جاکرمدد کرنے والی ایک لڑکی ہے.
سواپنا اخترایک عام سولہ سالہ لڑکی نہیں۔ وہ اسکول کی ایک طالبہ ہے جسکی نظریں اپنی کامیابی اورسلامتی پرہیں اوراس علاقے میں کئی لڑکیوں کے لئے یہ آسان بات نہیں۔ اپنے وطن بنگلا دیش میں اس کی عمر کی کئی لڑکیوں کو بچپن کی شادی یا جبری شادی، کم عمر میں حمل اوراکثرزبانی یا جسمانی اذیت دہی جیسے مسائل کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔
شکر ہے سواپنا کوکم عمری کی شادی یا حمل کا سامنا نہیں کرناپڑالیکن کئی دشواریاں پھربھی پیش آئیں کیونکہ وہ چھوٹی عمرمیں یتیم ہوگئی تھی اور غربت میں زندگی گزاری.
میں تین سال کی تھی تو میرے والدین وفات پاگئے۔ایک پولیس اہلکار نے مجھے پایااور ایک یتیم خانے لے گئے’
اس پناہ گاہ اپاراجیونے سواپنا کو اسکول میں داخل کرایا جہاں اسے تعلیم سے محبت ہوگئی اوراس نے جونئیراسکول کا امتحان شاندار نمبروں سے پاس کیا.
میں اسکول باقاعدگی سے جاتی ہوں اورمجھے اسکول کی ہرچیز پسند ہے، کلاسیں، اساتذہ، سارا ماحول دوستانہ ہے.
اسکول میں زیرتعلیم ہوتے ہوئے اوراسی پناہ گاہ میں رہتے ہوئے سواپنا نے سلائی کا کام شروع کیاتاکہ ہرماہ چھوٹی سی رقم کماسکے.
محروم بچوں کے تعلیمی پروگرام(Children’s Education Programme- یو سی ای پی) کی مدد سے سواپنا سیکنڈری اسکول تک پہنچ گئی۔اوراب وہ میرپورٹیکنیکل اسکول ڈھاکا میں پڑھتی ہے جہاں سے وہ انجنئیربن کے نکلے گی.
جب میں نے اپنا جونئیر امتحان اے پلس درجے میں پاس کیا تو مجھے آگے پڑھنے کی بہت لگن تھی۔ تب میں نے اس تعلیمی پروگرام اور انجئیرنگ ڈپلوماکے بارے میں سنا.
اس پروگرام کے ذریعے جو یوکے ایڈکی مالی معاونت سے چلتا ہے ساڑھے چارسالہ بنیادی اور پیشہ ورانہ کورس سواپنا جیسے کام کرنے والے بچوں کے لئےفراہم کئے جاتےہیں جو شہری جھونپڑ پٹیوں میں رہتے ہیں۔ اس کورس کی تکمیل کے بعد یہ بچے ایک سال کی تربیت حاصل کرتے ہیں۔ یہ پوگرام نہ ہوتا تو ایسے بچے یا تو اسکول کی تعلیم مکمل نہ کرپاتے یا سرے سے اسکول کی شکل ہی نہ دیکھ پاتے.
اسکول میں میری سب سے پسندیدہ ہستی میری کلاس ٹیچر ہیں’’ سواپنا کاکہنا ہے۔’‘وہ مجھ سے ایسی محبت کرتی ہیں جو مجھے اپنی ماں سے ہی مل سکتی تھی.
میرا خواب اپنی زندگی کوکامیاب بنانا ہے، اپنی تعلیم مکمل کرنا ،انجینئیرنگ ڈپلوماکرنا اور اچھی ملازمت حاصل کرنا اورمعاشرے میں اچھا مقام پانا ہے تاکہ لوگ مجھے محض ایک یتیم ہی نہ سمجھیں۔ میں خودمختار زندگی گزارنے کے خواب دیکھتی ہوں.
میں اپنے جیسے بچوں کے لئے بھی کچھ کرنا چاہتی ہوں اپنی جیسی لڑکیوں کو کامیاب بننے میں مدد دینا چاہتی ہوں.