لندن میں دوسری سالانہ برطانیہ- پاکستان تجارت و سرمایہ کاری کانفرنس
برطانیہ اور پاکستان ایک مشترکہ کانفرنس کررہے ہیں تاکہ پاکستان میں برطانیہ کے لئے سرمایہ کاری کے مواقع سے آگہی میں اضافہ کیا جاسکے.
دوسری سالانہ برطانیہ- پاکستان تجارت وسرمایہ کاری کانفرنس17 دسمبر کو ہوئی۔ کانفرنس میں، جو برطانیہ- پاکستان تجارت وسرمایہ کاری روڈ میپ کے تحت برطانیہ کے ایک کمٹ منٹ کو پورا کرتی ہے، برطانیہ اور پاکستان کی کمپنیوں کے 50 سے زائدنمائندوں نے شرکت کی۔مقصد پاکستان میں سرمایہ کاری کے مواقع، مارکیٹ کو دیکھتے ہوئے برطانیہ کے لئے موجود تعاون کے بارے میں آگہی میں اضافے اور دونوں ملکوں کے لئے ایسا فورم فراہم کرنا تھا جہاں سے وہ اہم رابطے پیدا کرسکیں۔ کانفرنس میں سینئیر وزیربرائے وزارت خارجہ بیرونس سعیدہ وارثی نے شرکت کی اوروزیر تجارت لارڈ لونگسٹن نےایک اہم تقریر کی۔ تمام دن تین اہم شعبے، توانائی، تعلیم اورریٹیل گفتگو کا موضوع رہے .
کل کی یہ کانفرنس یورپی پارلمینٹ کے پاکستان کو جی ایس پی پلس درجہ دئیے جانے کے اعلان کےلحاظ سے مزید اہم ہوگئی ہے جی ایس پی پلس دنیا بھر میں کہیں سے بھی پاکستان کو ملنے والا سب سے اہم تجارتی پیکیج ہے۔ برطانیہ نے اس کے لئےکئی سال تک ایک جامع مہم چلائی تاکہ پاکستان کواس کے حصول سے فائدہ ہوسکے۔ اس میں جی ایس پی پلس کی شرائط پر2012ء میں اپنے یوری یونین کے شراکت داروں سے دوبارہ مذاکرات شامل ہیں اور ان کو یقین دہانی کروائی کہ پاکستان پہلی باراس اسکیم میں شمولیت کی درخواست دینے کااہل ہے اورپھر پاکستانی حکومت کے ساتھ قریبی شراکت میں کام کیا تاکہ ان تبدیلیوں کویقینی بنایا جاسکے جو داخلے کی شرائط کے لئے ضروری ہوتی ہیں.
اس سال بھر میں رسمی میٹنگزمیں،غیر رسمی بات چیت میں اور روزمرہ عام رابطوں میں، برطانیہ نے یورپی دارالحکومتوں، برسلز، یورپی کمیشن اور یورپی پارلیمنٹ میں اپنے ساتھیوں سے سینکڑوں باررابطے کئے تاکہ درخواست کی منظوری کو یقینی بنایا جا سکے۔ برطانوی وزرا،سفارتکار اور برطانیہ کے اراکین یورپی پارلیمنٹ نے اپنے یورپی یونین اورعالمی نیٹ ورکس کواس عمل کے ہر مرحلے پرمتحرک کئے رکھا تاکہ کسی اور فیصلے کی گنجائش نہ رہے.
بیرونس سعیدہ وارثی نے اس موقع پر کہا:
وزیر برائے پاکستان کی حیثیت سے گزشتہ برس میں نے اسلام آباداور لاہور کا دورہ برطانوی کاروباروں کے نمائندوں کے ساتھ کیاجہاں میں ان کاروباروں کا تنوع دیکھ کر حیران رہ گئی جو ہم دونوں ملکوں کے درمیان ہورہے ہیں اورجو زرخیز مواقع کاروبار کے لئے موجود ہیں۔ آج کی کانفرنس ان کاروباری مواقع کے بارے میں آگہی بڑھانے کے لئے ایک اہم قدم ہے جو موجودہیں اوربرطانیہ اور پاکستان کے درمیان جومزیدتجارتی رابطے پیدا کئے جاسکتے ہیں.
وزیر برائے پاکستان کی حیثیت سے گزشتہ برس میں نے اسلام آباداور لاہور کا دورہ برطانوی کاروباروں کے نمائندوں کے ساتھ کیاجہاں میں ان کاروباروں کا تنوع دیکھ کر حیران رہ گئی جو ہم دونوں ملکوں کے درمیان ہورہے ہیں اورجو زرخیز مواقع کاروبار کے لئے موجود ہیں۔ آج کی کانفرنس ان کاروباری مواقع کے بارے میں آگہی بڑھانے کے لئے ایک اہم قدم ہے جو موجودہیں اوربرطانیہ اور پاکستان کے درمیان جومزیدتجارتی رابطے پیدا کئے جاسکتے ہیں.
وزیر برائے تجارت و سرمایہ کاری لارڈ لونگسٹن نے کہا :
پاکستان اور برطانیہ کاقریبی رشتہ ہے جس میں تجارت مرکزی حیثیت رکھتی ہے، پاکستان سے برآمدات کے لئےبرطانیہ سب سے بڑی یورپی منزل ہے۔ہم اپنی شراکت داری کو طویل مدت کے لئے مزید گہرا کرنےکی غرض سے ملکر کام کرہے ہیں اور ہمارے وزرائے اعظم نے دوطرفہ تجارت کو 2015ء تک 3 بلئین پاونڈ تک لے جانے کے لئے ایک پرعزم ہدف متعین کیا ہے.
پاکستان میں برطانوی کمپنیوں کے لئے برآمدات اور ترقی کے لئے بے پناہ مواقع موجود ہیں، پاکستان کی آبادی 185 ملین ہے اوروہاں اعلی معیار کی مصنوعات اور خدمات کی،خاص طور پرپھیلتے ہوئےمتوسط طبقے میں، بہت طلب ہے جوبرطانیہ فراہم کر سکتا ہے ۔ 100 برطانوی کمپنیاں پہلے ہی پاکستان میں کامیابی سے کام کررہی ہیں اور یوکے ٹریڈاینڈانوسٹمنٹ ملک میں اور اپنے کراچی، اسلام آباداور لاہور میں دفاتر کے ذریعے مزید فرموں سے تعاون کے لئے موجود ہے تاکہ وہ پاکستان میں برآمدات کرسکیں اور کاروبار بڑھاسکیں۔ میں پاکستان میں بے شمارکاروباری مواقع کے لئے آپ کی حوصلہ افزائی کرنا چاہتا ہوں.
برطانیہ میں پاکستان کے ہائی کمشنر واجد شمس الحسن نے کہا:
تاریخی اعتبار سے برطانیہ اور پاکستان نے ہمیشہ بڑے تجارتی روابط قائم رکھے ہیں اور 100 سے زائدبرطانوی کمپنیاں پاکستان میں کامیابی سے کام کررہی ہیں۔پاکستان کے برطانیہ سے رشتے دو طرفہ تعاون کے تمام شعبوں میں ترقی کی راہ پر گامزن ہیں جن میں تجارت، اقتصادی نمووترقی، ثقافتی تعاون، تحفظ اور تعلیم شامل ہیں۔ مجھے یقین ہے کہ یہ کانفرنس پاکستان میں تجارت اور اقتصادی ماحول کو سمجھنے اور پاکستان کے ساتھ کاروبار کے بارے میں بہتر افہام وتفہیم کے لئے مددگار ثابت ہوگی .
مزید معلومات
بیرونس وارثی ٹوئٹر پر @SayeedaWarsi
وزارت خارجہ ٹوئٹرپر @وزارت خارجہ
وزارت خارجہ اردوٹوئٹریوکےاردو
وزارت خارجہ فیس بک