کم عمری کی / جبری شادی اورایف ایم جی کے خاتمے کے لئے مہم
ان ضرررساں روایات کے خاتمے کے لئے اور لڑکیوں کوان کی صلاحیتوں سے بھرپورمستفید ہونے کا موقع دینے کے لئے آج اپنے تعاون کا عہد کیجئیے.
ان ضرررساں روایتوں کے ہمیشہ کے لئے خاتمے میں تعاون کے لئے -ہمارے عہد نامے پر دستخط کیجئیے آپ کی آوازیں #GirlSummit پرسنی جائیں گی.
دنیا کے ہرحصے میں بچوں کی، کم عمری کی اور جبری شادیاں ہوتی ہیں جن سے لاکھوں لڑکیاں ہرسال متاثر ہوتی ہیں۔ ترقی پزیر ملکوں میں ہر 3 میں سے ایک لڑکی 18 سال کی عمر تک اور ہر 9 میں سے ایک 15 سال کی عمر تک بیاہ دی جاتی ہے۔ کچھ کی شادی تو 8 سال کی عمر میں ہی کردی جاتی ہے.
کم عمری میں لڑکیوں کی شادی ہوجائے تو جب ان کے بچے ہوتے ہیں وہ خود بھی بچی ہوتی ہیں اوراس سے ان کو موت کا خطرہ یا عمر بھر کی تکلیف لاحق ہوجاتی ہیں۔ وہ عموما غریب ہوتی ہیں اورغربت میں زندگی گزار دیتی ہیں۔برطانیہ میں سینکڑوں لڑکیوں کو جبری شادی کا خطرہ رہتا ہے جس سے ان کے انسانی حقوق پامال ہوتے ہیں۔ جبری شادی کے شکار افراد جسمانی، نفسیاتی، جذباتی،مالی تکالیف اورجنسی بدسلوکی سے دوچار ہوتے ہیں.
لڑکیوں کے جنسی اعضا کی قطع و برید (ایف جی ایم)سے ان کا اپنے جسم پراختیارختم ہوتا ہے۔ روایتی طور پراسے شادی کے لئے لازمی سمجھا جاتا ہےاور یہ انتہائی متشدد طریقے سے لڑکیوں کو کنٹرول میں رکھنے اوران کے اختیار میں کمی کا طریقہ ہے۔اس سے زندگی بھر کی تکلیف اورنفسیاتی مسائل پیدا ہو سکتے ہیں اور بچے کی پیدائش میں بھی مشکل ہوتی ہے۔ موجودہ رحجان سے معلوم ہوتا ہے کہ اگلے دس سال میں کم سے کم 3کرور لڑکیاں اس کا شکار ہو سکتی ہیں جن میں سے ہر سال برطانیہ میں 20 ہزار لڑکیوں کو خطرہ ہوگا.
گرل سمٹ میں منگل 22 جولائی کو بچوں کی، کم عمری کی اور جبری شادی و ایف جی ایم کے ایک نسل میں خاتمے کے لئے عالمی تحریک شروع کی جائیگی.
اس سے لڑکیوں کے بچپن کو محفوظ کیا جاسکےگا،انہیں تعلیم کا موقع ملے گا، تشدد اور بد سلوکی سے بچاؤ ہوسکے گا اور زندگی میں انہیں اپنی صلاحیتوں کو کام میں لانے کا موقع ملے گا۔ دنیا بھر میں لڑکیوں اور عورتوں کے لئے حقوق کے حصول میں ہر شخص کو کردار ادا کرنا ہوگا.