خبروں کی کہانی

ٹاسک فورس ہلمند کا اختتام

آٹھ سال کی صف اول کی کارروائی کے بعد ہلمند میں برطانیہ کےفوجی ہیڈ کوارٹر کل ختم کردئیے گئے.

اسے 2010 to 2015 Conservative and Liberal Democrat coalition government کے تحت شائع کیا گیا تھا
British soldiers leaving Main Operating Base Lashkar Gah on 1 March 2014 (library image) [Picture: Corporal Ross Fernie, Crown copyright]

British soldiers leaving Main Operating Base Lashkar Gah on 1 March 2014

افغانستان میں برطانوی آپریشن کے بتدریج انخلا کا آخری مرحلہ یعنی ہلمند ٹاسک فورس کے ہیڈ کوارٹرز اب وسیع تر امریکی علاقائی کمانڈ میں شامل ہوگئے ہیں.

یہ سنگ میل برطانیہ کی زیرقیادت اتحادی ٹاسک فورس کے 16ویں ٹاسک فورس ہلمندآپریشن کے خاتمے کی نشاندہی کرتا ہے جس میں ڈینش، ایسٹونیائی، ٹونگن، اردنی اوربوسنیائی مسلح افواج شامل تھیں.

وزیر دفاع فلپ ہیمنڈ نےاس موقع پر کہا:

'’برطانیہ کے طویل اور بے حد اہم فوجی مشن کےاس اہم موقع پر اپنی آٹھ سال کی نمایاں کامیابیوں اورقربانیوں پر غور کرنا جائز ہوگا۔جن فوجی مرد وخواتین نے ٹاسک فورس ہلمند کے تحت کارروائی میں حصہ لیا انہوں نے برطانیہ اور اس کے عوام کا تحفظ کیا، عالمی دہشت گردوں کو افغانستان کو بطوراڈا استعمال کرنے سے دوررکھا اورملک کے لئے ایک روشن، مزید محفوظ اورمستحکم مستقبل کے لئے حالات ہموار کئے۔ ‘’.

گزشتہ برس لشکر گاہ سے کیمپ باسٹین منتقل ہونے والی ٹاسک فورس ہلمند اب مکمل طور سے حوالے کردی گئی ہے.

The ceremony to mark the end of Task Force Helmand

The ceremony to mark the end of Task Force Helmand [Picture: Corporal Daniel Wiepen, Crown copyright]

ٹاسک فورس ہلمند اگرچہ ختم ہوچکی لیکن برطانوی فوج ابھی کیمپ باسٹین میں 2014ء تک موجود رہے گی اوریا توعلاقائی کمان کے تحت کام کرے گی یا برطانیہ کو فوجی سازوسامان کی واپسی میں جوائنٹ فورس سپورٹ (افغانستاں)سے تعاون کرے گی.

افغانستان میں برطانوی فوجی عملے کی تعداد میں آپریشن کے ختم ہونے تک کمی ہوتی رہے گی اور افغان نیشنل سیکیورٹی فورسز بغیر آئیساف کی مدد کے خود ذمے داری سنبھال لیں گی.

ٹاسک فورس ہلمندکی اختتامی تقریب میں اس کے آخری کمانڈر بریگیڈئیر جیمز ووڈھم نے کہا:

افغانستان میں برطانوی فورسز کی کمی کا آج ایک اہم مرحلہ ہے۔ میرے لئے ٹاسک فورس ہلمند میں آخری کمانڈر کی حیثیت سے کام کرنا اور 7ویں مسلح بریگیڈ کے فوجیوں کی ‘‘دا ڈیزرٹ ریٹس’‘آپریشن میں کمان ایک اعزاز تھا۔ ٹاسک فورس نے 2006ء سے بہت کچھ حاصل کیا ہے اورمیں ان سب کو خراج تحسین پیش کرتا ہوں جنہوں نے اس میں کام کیا.

ہم ہلمند کو ایک بہتر مقام چھوڑ کے جارہے ہیں اور افغان نیشنل سیکیورٹی فورسز اس علاقے میں سیکیورٹی سنبھالنے کے لئے پوری طرح مستعد ہیں.

ہلمند میں برطانوی عملے کی تعداد 10 ہزار سے زائد سے اب بہت کم ہوچکی ہے کیونکہ افغان نیشنل سیکیورٹی فورسز نے سلامتی کی قیادت حاصل کرلی ہے۔ٹاسک فورس کا کردار لڑاکا کارروائیوں سے تبدیل ہوکے افغان فورسز کی مشاورت ہوگیا ہے.

سامان کی تنظیم نو

British military vehicles arrive back in the UK

Redeployed British military vehicles arrive back in the UK from Afghanistan (library image) [Picture: Shane Wilkinson, Crown copyright]

کارروائی کے آغاز سے برطانوی وزارت دفاع نے پورے ہنگامی عمل کے دوران 8۔5 بلین پاؤنڈ سے زائدکے جنگ جیتنے کے سامان کی منظوری دی تاکہ افغانستان میں ہنگامی خطرات سے نمٹا جاسکے۔ اب تک 1578 گاڑیاں اوربڑے آلات کی اشیا محاذ سے واپس جاچکی ہیں اورانہیں مستقبل کی کارروائیوں کے لئے تیار کیا جارہا ہے۔

Updates to this page

شائع کردہ 2 April 2014