سکریٹری خارجہ کا مقبوضہ فلسطینی علاقوں کا دورہ
ولیم ہیگ :مشرق وسطی میں امن کی تلاش سے بڑھ کرکوئی فوری عالمی ترجیح نہیں ہے۔ تمام فریقین کی جانب سے جرات اور قیادت کی ضرورت ہے.
سکریٹری خارجہولیمہیگ نے جمعرات کو علاقائی دورے کے دوران مقبوضہ فلسطینی علاقوں کا دورہ کیا۔ اس دورے میں وہ اردن اوراسرائیل بھی گئے ہیں۔اس دورے کا مقصد امریکی سکریٹری خارجہ جان کیری کی ان کوششوں میں تعاون ہے جو وہ مشرق وسطی امن عمل کو بحال کرنے کے لئے کررہے ہیں اوربرطانیہ اورفلسطینی عوام کے تعلقات میں استحکام پیداکرنا ہے.
سکریٹری خارجہ نےفلسطینی صدر محمودعباس سے ان کے رام اللہ دفترمیں ملاقات کی۔ ولیم ہیگ اورمحمودعباس نے مشرقی یروشلم، مغربی کنارے اورغزہ میں زمینی صورتحال کے عدم استحکام پربات چیت کی اوراسرائیل کے ساتھ سنجیدہ،معتبر امن مذاکرات کی طرف واپسی کے امکانات کےبارے میں تفصیل سے غورکیا تاکہ ایک محفوظ اسرائیل اورایک قابل زیست فلسطینی ریاست کا وجودممکن ہو سکے.
Tسکریٹری خارجہ نے ایک مقام سے ای 1 [ “E1”] علاقے کا جائزہ لیا جہاں انہیں بتایا گیاکہ اسرائیلی بستیوں کی تعمیرات سے دریاستی حل کے امکان پر کیا تزویری اثرات مرتب ہوتے ہیں.
ولیم ہیگ نے خان الاحمرکا بھی دورہ کیا جو ای 1 میں ایک بدوی رہائشی علاقہ ہے، وہاں وہ مقامی نمائندوں سے ملے۔انہیں بتایا گیا کہ اسرائیلی قبضے سے غیر محفوظ فلسطینی کمیونٹیوں پر کیا اثر پڑا ہے جس میں ان کے گھروں کا انہدام اور آبادکاروں کے تشدد کا خطرہ شامل ہے.
ان ملاقاتوں کے بعد سکریٹری خارجہ ولیم ہیگ نے کہا:
میں نے حالیہ مہینوں میں کئی بار کہا ہےکہ مشرق وسطی میں امن کی تلاش سے بڑھ کرکوئی فوری عالمی ترجیح نہیں ہے۔ جیسا کہ میں نے آج خودمشاہدہ کیا ہے زمینی صورتحال بدستورخراب ہورہی۔آبادکاری میں توسیع جو کہ عالمی قوانین کے تحت غیرقانونی ہیں بدستورشدید تشویش کا باعث ہے۔ خان الاحمر کے عوام کے ذاتی واقعات سن کر مجھے فلسطینی کمیونٹیز کےغیرمحفوظ ہونے اورفوری پیش رفت کی ضرورت کا احساس ہواہے.
Iصدر محمودعباس سے ملاقات میں میں نے امن عمل کی بحالی کے لئے ان کی اورجان کیری کی کوششوں میں اپنےتعاون کا یقین دلایا۔میں نے برطانیہ کے اس وژن کا حوالہ دیا جو جانا پہچانا ہے یعنی ایسا دوریاستی حل جس میں اسرائیل ایک محفوظ اورعالمی تسلیم شدہ ریاست ہو جوقابل زیست فلسطینی ریاست کے پہلو میں 1967ء کی سرحدوں کے مطابق اوراراضی کے متفقہ تبادلے کے ساتھ ہواور یروشلم دونوں کا دارالحکومت ہو۔ مہاجرین کے مسئلے کا منصفانہ،جائز اورمتفقہ حل ہونا ضروری ہے۔ اورغزہ فلسطین کا لازمی حصہ ہونا چاہئیے.
اب تمام فریقین کے لئے جرات اورقیادت کی ضرورت ہے اور برطانیہ اپنا کردارادا کرنے کے لئے تیارہے۔.
Further information
سکریٹری خارجہ کے دورے کی اسٹوری فائِ
مشرق وسطی امن عمل کے لئے برطانیہ کاتعاون
ولیم ہیگ ٹوئٹر پر @WilliamJHague
اردو میں ٹوئٹر کے لئے @UKUrdu
اردو میں فیس بک