خبروں کی کہانی

انسانی حقوق و جمہوریت رپورٹ 2012ء - افغانستان

اپریل میں ہونے والے صدارتی اور صوبائی انتخابات کے لئے تیکنیکی تیاریاں درست راستے پر ہیں۔ ووٹروں کی سطح متوقع معیارتک پہنچ چکی ہے، جس میں عورتیں شا مل ہیں۔

اسے 2010 to 2015 Conservative and Liberal Democrat coalition government کے تحت شائع کیا گیا تھا

افغانستان

تازہ ترین سہ ماہی جائزہ: 31 دسمبر 2013ء

اپریل میں ہونے والے صدارتی اور صوبائی انتخابات کے لئے تیکنیکی تیاریاں درست راستے پر ہیں۔ ووٹروں کی سطح متوقع معیارتک پہنچ چکی ہے، جس میں عورتیں شا مل ہیں۔ کئی طرح کے امیدوارں نے انتخابات میں حصہ لینے کے لئےرجسٹریشن کروائی ہے جو خاص طور پرصوبائی سطح پر ہے جہاں امیدواروں کی ایک نمایاں تعداد اقلیتی گروپوں سے تعلق رکھتی ہے۔ نئے سال کے آغاز سے افغان شہری معاشرے کے گروپوں میں گزشتہ دہائی میں انسانی حقوق کے ضمن میں ہونے والی کامیابیوں کا دفاع کرنے کاعزم بڑھ رہا ہے۔

سینئیر وزیر مملکت برائے وازرت خارجہ بیرونس سعیدہ وارثی نے، جو انسانی حقوق اور افغانستان کی ذمے داری بھی رکھتی ہیں، 5 تا 6 نومبر افغانستان کا دورہ کیا۔ وہ خواتین پارلیمانی اراکین اورشہری معاشرے کے نمائندوں سے ملیں تاکہ ان کو درپیش مسائل پر تبادلہ خیال کرسکیں۔ انہوں نے افغانستان کے ساتھ برطانیہ کی طویل المدت وابستگی کی توثیق کی اورگزشتہ عشرے میں ہونے والی ترقی کے استحکام کی اہمیت پر زور دیا جس میں خواتین کے حقوق شامل ہیں۔ وزیر نے افغان نائب وزیر خارجہ ارشاد احمدی کے ساتھ مشترکہ کمیشن کی صدارت کی جس میں یوکے-افغانستان اینڈیورنگ پارٹنر شپ (ای ایس پی)پرعملدرآمد کا جائزہ لیا گیا۔ ای ایس پی پروزیراعظم کیمرون اور صدر کرزائی نے جنوری 2012ء میں دستخط کئے تھے اور اس میں امن، جمہوریت، انسانی حقوق کےاحترام اور قانون کی حکمرانی کے لئے مشترکہ عہدشامل ہے۔ بیرونس وارثی نے 2001ء کے بعد تمام شعبوں کی کامیابیوں کو برقرار رکھنے کی اہمیت پر زور دیا جس میں انسانی حقوق، تعلیم اور صحت شامل ہے۔

ادارہ برائے بین الاقوامی ترقی کی سکریٹری جسٹین گریننگ نے 25 تا 26 نومبر افغانستان کا دورہ کیا۔ انہوں نے شہری معاشرے کی ان تنظیموں سے خطاب کیا جنہیں برطانوی تعاون ملتا ہے اور ان چیلنجز پر بات چیت کی جو انہیں عورتوں کے مسائل پر کام کرنے کے دوران پیش آتے ہیں۔ صدرحامد کرزئی سے اپنی میٹنگ کے دوران انہوں نے یقین دہانی حاصل کرنے کی کوشش کی کہ سیکیورٹی کی منتقلی کے بعد بھی افغان حکومت خواتین کے حقوق کا تحفظ کرے گی۔ انہوں نے ‘کل کے لئے قانونی و انتخابی استعداد میں اضافے’ (ELECT II) پروگرام کے لئے اضافی 8 ملین پاؤنڈ کا اعلان کیا جس سے 2014ء کے صدارتی اور صوبائی اور 2015ءکے پارلیمانی انتخابات دونوں کو تعاون ملے گا اور اس اعلان سے اس پروگرام کے لئے برطانیہ کی مجموعی امداد 20 ملین پاؤنڈ ہوگئی۔ انہوں نے 5۔7 ملین پاؤنڈ کے ایک نئے پروگرام کا اعلان بھی کیا جو سیاسی اداروں کی مضبوطی کےلئے استعمال ہونگے اور اس سے1) پارلیمنٹ کو اپنے خواتین عملے کو اہم عہدوں پربھرتی کرنے اور برقراررکھنے میں مدد ملے گی اور2 )منتخب صوبائی کونسلروں کی مذاکرات، قیادت اور اپنے حلقہ انتخاب میں آؤٹ ریچ کی استعداد بڑھانے میں معاونت کرے گی۔ اس کے علاوہ جسٹین گریننگ نے تصدیق کی کہ اس سال سےافغان شہری معاشرے کو مستحکم کرنے والے توانمندی پروگرام سے کم ازکم 2ملین پاؤنڈ تک کی دس گرانٹس ان تنظیموں کو دی جائیں گی جو خاص طور پرخواتین اور لڑکیوں پر تشدد کے خاتمے کے لئے کام کررہی ہیں۔ ڈیفڈ افغانستان بھر میں چھ صوبوں میں خواتین کی انصاف تک رسائی مستحکم بنانے کے لئے 3ملین پاؤنڈ مزید فراہم کرنے کا عزم رکھتا ہے۔ وزیرمملکت نے نائب وزیر تعلیم رسا اوروزیرمالیات زخیل وال کے ساتھ ایک باضابطہ پروگرام ارینجمنٹ پردستخط کئے جو لڑکیوں کی تعلیم کے چیلنج کے لئے ہیں۔ اس رسمی معاہدے سے ڈیفڈ کا حالیہ 47 ملین پاؤنڈ کا وعدہ باضابطہ ہوگیا ہے جوافغانستان کے غریب ترین علاقوں کی لڑکیوں کے لئے کمیونٹی میں تعلیم تک رسائی میں معاونت کے لئے ہے۔

5اپریل 2014ءکو ہونے والے صدارتی اورصوبائی انتخابات کے لئے امیدواروں کی حتمی فہرست کا اعلان 20 نومبرکو ہوگیا تھا تاہم اب بھی کچھ ڈس کوالی فائی یا دستبردار ہوسکتے ہیں۔ صدارت کے لئے 27امیدواروں میں سے خودمختار انتخابی شکایتی کمیشن نے 16 امیدواروں کو ڈس کوالی فائی کردیا اوراب 11 باقی رہ گئے ہیں۔ تین خواتین نائب صدردوئم کے لئے نامزد کی گئی ہیں جن میں سابق گورنرصوبہ بامیان حبیبہ سورابی بھی ہیں۔ ان افراد کی ووٹررجسٹریشن کی مہم سے جنہوں نے 10/2009ء کے انتخابات میں ووٹ نہیں ڈالے تھے، ووٹروں کی تعداد میں 33 لاکھ کا اضافہ ہواجن میں سے تقریبا 35 فی صد خواتین ہیں۔ برطانیہ نے میڈیا کمیشن کے قیام کاخیرمقدم کیاجو انتخابی مہم کی رپورٹنگ اورمنصفانہ نشریات کی نگرانی کرے گااورمتعلقہ تشدد اورگڑبڑ کے خلاف کارروائی کرے گا۔ 8 دسمبر کو افغان خودمختار انسانی حقوق کمیشن نے صدارتی امیدواروں کو مدعوکیا کہ وہ انسانی حقوق کے بارے میں اپنے منصوبے پیش کریں۔ 11 میں سے 6 امیداوروں کی نمائندگی ہوئی جس سے 2 فروری سے شروع ہونے والی صدارتی مہم میں اس پالیسی امر کی اہمیت نمایاں ہوئی ہے۔

برطانیہ نے صنفی تشدد کے خلاف 16 دن کی مہم کے دوران جو 25 نومبر کو شروع ہوئی تھی،سرگرمی سے خواتین کے حقوق اور ان کا دفاع کرنے والوں کی طرف توجہ مبذول کروائی۔ جسٹین گریننگ نے افغانستان میں خواتین اور لڑکیوں کے حقوق سےبرطانیہ کی طویل مدتی وابستگی کی توثیق کی اور ان افراد کی حوصلہ مندانہ اورپرخلوص کاوشوں کی تعریف کی جو دوسروں کے حقوق اور بنیادی آذادیوں کے تحفظ کےلئے کام کرتے ہیں۔ برطانوی سفارتخانے نے اقوام متحدہ کے سکریٹری جنرل کی‘دنیا کو نارنجی بنادو’ مہم کی حمایت کی اور اس مہم کے لئے کئی تقریبات اورمیڈیا سرگرمیوں کا اہتمام کیا۔ بیرونس سعیدہ وارثی نے 29 نومبر کو خواتین انسانی حقوق کا دفاع کرنے والوں کے عالمی دن کے موقع پر افغان خواتین کے ساتھ ان کی تشددکے خلاف جدوجہد میں یکجہتی کا اظہار کیا۔

سفارتخانے نے 4 دسمبر کواین جی او کی قیادت میں ورکشاپ کی میزبانی کی جو اقوام متحدہ سلامتی کونسل کی قرارداد 1325 پر تھی یہ قرارداد خواتین، امن اور تحفظ کے بارے میں ہے۔افغان شہری معاشرے، افغان وزارت برائے خارجہ امور، وزارت خارجہ برطانیہ، ادارہ برائے بین الاقوامی ترقی اور وزارت دفاع برطانیہ کے نمائندوں کے ساتھ ملکر برطانیہ کے اگلے قومی ایکشن پلان برائے افغانستان کے لئے سفارشات پر بات چیت کی گئی۔اس میں جو مسائل اٹھائے گئے ان سے یہ یقینی ہوسکے گا کہ برطانیہ افغان معاشرے میں خواتین کی ضروریات کے مطابق کام جاری رکھے گا۔

یوناما کی رپورٹ ‘‘چلتے رہئیے: خواتین پر تشدد کے خاتمے کے قانون کی عملدرآمد پر اپ ڈیٹ’’ 7 دسمبر کو جاری کی گئی۔ رپورٹ نے عالمی برادری سے حکومت افغانستان کو ان کوششوں میں تعاون کے لئے کہا جو وہ ٹوکیو میوچوئل اکاؤنٹیبلٹی فریم ورک میں متعین کردہ اصلاحات اورخواتین سے امتیازی سلوک کے خاتمےکی کمیٹی کی سفارشات پرعملدرآمد کے لئے کررہی ہے یہ تعاون ترقیاتی معاونت کو اسی کے مطابق بنانے سے کیا جائے گا۔

شمالی آئر لینڈ کے کازوے انسٹی ٹیوٹ برائے تعمیرامن و تنازعات کا حل کے نمائندوں نے دسمبر میں کابل کا دورہ کیاجو اعلی امن کونسل کے چئیر مین صلاح الدین ربانی کی دعوت پر کیا گیا تھا۔ کازوے انسٹی ٹیوٹ امن کے لئے عالمی کوششوں میں تعاون کرتا ہے اوراس کے لئے اپنے شمالی آئر لینڈ کے امن عمل کے تجربے کو کام میں لاتا ہے۔ برطانیہ کے فنڈز کے ذریعے کئے جانے والے اپنے افغانستان کے دورے میں اس وفد نے شہری معاشرے کی تنظیموں، نوجوانوں اورخواتین کے گروپوں کے لئےکئی ورکشاپس منعقد کیں تاکہ یہ بتاسکیں کہ شمالی آئر لینڈ میں شہری معاشرے نے کتنا اہم کردار ادا کیا اورامن کی تعمیرمیں سب کی شمولیت کتنی ضروری ہے

تازہ ترین سہ ماہی جائزہ: 30 اپریل 2013ء

برطانیہ بدستورافغان حکومت کو اپنی قومی اورعالمی انسانی حقوق سے متعلق ذمے داریاں اورکمٹ منٹس پورے کرنے کے لئے عملی اور سیاسی تعاون فراہم کررہا ہے۔ ملک کئی عشروں تک تنازعات کا شکاررہا ہے۔ یہ تعجب خیز بات نہیں کہ کئی بڑے مسائل اوررکاوٹیں ابھی باقی ہیں۔ انسانی حقوق کا احترام ایک طویل المدت منصوبہ ہے۔ مجموعی طورپر 2012ء میں انسانی حقوق کے باب میں مثبت اورمنفی دونوں طرح سے پیشرفت ہوئی۔ شہری معاشرےنے انتخابی عمل میں اس انداز کیاصلاحات کے لئے بحث کی قیادت کی جو اس سے پہلے افغان انتخابات میں نہیں ہوئی تھیں۔شہری معاشرتی تنظیموں نے ٹوکیو ترقیاتی کانفرنس میں بھی عالمی برادری اورحکومت افغانستان کے درمیان مباحث کے بارے میں آگاہ کیااورافغان میڈیا میں عام بحث کے لئے بدستور گنجائش موجودہے۔ برطانیہ نے سیکیورٹی فورسزکو انسانی حقوق کے لئے تربیت دی ہے لیکن اس باب میں ابھی بڑےمسائل موجودہیں۔ یہ بھی بڑی تشویشناک بات ہے کہ عورتوں پرتشددکرنے والے اکثرعدالتوں تک نہیں لائے جاتے اورانسانی حقوق کا دفاع کرنے والےبڑے خطرات کا سامنا کرتے ہیں۔ ہم عورتوں کے حقوق کو بہتر بنانے اوریہ یقینی بنانےکے پابند ہیں کہ شہری معاشرتی تنظیموں کے لئے بلارکاوٹ کام کرنے اور2014ء کے انتخابات سے پہلے مضبوط اداروں کی تشکیل کی گنجائش موجودہے۔

ہم نے 2012ء میں افغان حکومت اورعالمی برادری کے انسانی حقوق کے باب میں کئے گئے اس عزم کے ضمن میں کچھ کامیابی حاصل کی جو دسمبر 2011ء میں بون کانفرنس میں کیا گیا تھا۔ ٹوکیو باہمی احتسابی فریم ورک (TMAF) نےجو 8 جولائی کی ٹوکیو ترقیاتی کانفرنس میں طے کیا گیا تھا،افغان حکومت کی حکومت سازی کو مستحکم کرنے کے عزم کی توثیق کی تھی جس میں انسانی حقوق کا احترام ، قانون اورافغان آئین کی حکمرانی شامل ہے۔ ہم نےمئی شکاگو نیٹو اجلاس میں ایک جمہوری افغان معاشرے کو دی گئی اہمیت کا خیر مقدم کیا تھا جس کی بنیادقانون کی حکمرانی اوراچھی حکومت سازی پر ہو اور جہاں تمام شہریوں کے لئےانسانی حقوق اور بنیادی آزادیوں کا یکساں احترام موجودہو۔ اجلاس نے خواتین ،امن اور سیکیورٹی کے باب میں اقوام متحدہ سلامتی کونسل کی قرارداد1325 کو نیٹو کی قیادت میں کارروائیوں اورمشن میں عام کرنے کے لئے اسٹریٹجک پروگریس رپورٹ کی توثیق کی تھی۔پہلے افغان- برطانیہ مشترکہ کمیشن کا اجلاس اکتوبر میں ہواجس میں افغانستان- برطانیہ پائیدارتزویری شراکت داری دستاویز پرعملدرآمد کا جائزہ لیا گیا جس پرجنوری میں دستخط کئے گئے تھے،اس کی مشترکہ صدارت افغان نائب وزیرخارجہ جاویدلودین اورسینئیروزیرمملکت برائے وزارت خارجہ بیرونس سعیدہ وارثی نے کی۔ اس اجلاس میں وزرا نے انسانی حقوق کے تحفظ ،بالخصوص خواتین کے حقوق کے تحفظ کے باب میں دونوں ملکوں کے عہد کی توثیق کی۔ برطانیہ نے افغان خودمختار انسانی حقوق کمیشن کو اس کے انسانی حقوق پر کام کے لئے 5 لاکھ پاونڈ دئیے۔اس کام میں انسانی حقوق کا دفاع کرنے والوں کا تحفظ بھی شامل ہے۔

ہم2013ء میں TMAF کے عہدپرعملدرآمد کے لئے افغان حکومت سے تعاون کرتے رہیں گے۔ برطانیہ 2014ء میں اس پر پہلی نظرثانی میٹنگ کی مشترکہ صدارت کرے گا۔انسانی حقوق،خاص طورپرخواتین کے حقوق اس جائزے کااہم حصہ ہونگے. ہم افغان کمیشن سے تعاون جاری رکھیں گےاورتمام افغانوں کی حوصلہ افزائی کریں گے کہ وہ اسے غیر ضروری مداخلت کے بغیر کام کرنے دیں۔ اس کےساتھ ہم انسانی حقوق کا خانہ اور خواتین کے حقوق کا 2014ء تک اوراس کے دوران منتقلی کے عمل میں اندراج یقینی بنانے کے لئے کام کریں گے۔ ہم خواتین کے خلاف تشدد کے خاتمےکےافغان قانون پربہترعملدرآمد کے لئےکام کریں گے۔ اس کے ساتھ ساتھ افغانستان انسانی حقوق کونسل میں 2013 ء کےدوسرے اقوام متحدہ یونیورسل پیریاڈ ک ریویو میں شریک ہوگا۔ پہلا 2009ءمیں ہواتھا۔

مخدوش ملک - افغانستان، پڑھئیے اورتبصرہ کیجئیے( on Human rights in countries of concern - Afghanistan

شائع کردہ 15 April 2013
آخری اپ ڈیٹ کردہ 20 January 2014 + show all updates
  1. Latest Update of the Human Rights and Democracy Report-2012

  2. First published.