نئی وڈیو میں جبری شادی کے تباہ کن اثرات کا انکشاف
برطانوی حکومت کے جبری شادی یونٹ نے آج ایک نئی فلم جاری کی ہے جس میں جبری شادی کے شکار افراد اور ان کے خاندان دونوں پرتباہ کن اثرات دکھائے گئے ہیں.
اکتوبر کی وسط - مدتی تعطیل کے موقع پر جبکہ اسکولوں میں چھٹیاں ہوتی ہیں، جبری شادی کا سب سے زیادہ خطرہ ہوتا ہے یہ فلم جو کہ وطن اور بیرون ملک اس مسئلے سے نمٹنے کے لئے حکومت کی کوششوں کی بنیاد پر بنائی گئی ہے، بہت متاثر کن ہے .
اس فلم کا مقصد جبری شادی کے اثرات کے بارے میں عوامی شعور میں اضافہ کرنا ہےاور اس میں ملوث ہونے کے مجرمانہ نتائج کے بارے میں تنبیہ کرنا ہے۔اس میں ایک متاثرہ فرد کے بڑے بھائی کی زبانی قصہ بیان کیا گیا ہےجوکہ خود اس جبری شادی کا انتظام کرنے میں ملوث ہے لیکن اس کے نتائج سے اس وقت آگاہ ہوپاتا ہے جب بہت تاخیر ہوجاتی ہے۔ اس فلم میں پہلی بارجبری شادی یونٹ نے اہل خانہ کو دکھایا ہے.
فلم کی ریلیز ایک نئے آن لائن آلے کے افتتاح کے بعد ہوئی ہےجو پروفیشنلز کو جبری شادی سے خبردار کرنے والی علامات سے آگاہ کرتا ہےتاکہ وہ صحیح وقت پرلاچار بچوں، نوجوانوں یا بڑی عمر کے افراد کو جبری شادی سے بچانےکے لئے درست قدم اٹھا سکیں۔ یہ آلہ مفت استعمال کیا جاتا ہے.
فلم کے افتتاح کے موقع پر وزارت خارجہ کے وزیر گرانٹ شیپس نے کہا:
برطانیہ میں جبری شادی کے لئے کوئی جگہ نہیں۔ یہ فلم اس کے اثرات کے خوفناک مناظراوراس ظالمانہ رسم کے ہمیشہ کے لئے خاتمے کے ہمارے عزم اور متاثرین کے دفاع کے لئے جہاں ضرورت ہو قانون کے پورے استعمال کا مظاہرہ کرتی ہے.
ہم جبری شادی یونٹ کی کارکردگی پراورجبری شادی کی کوشش کرنے والے ہرشخص کو ایک طاقتورپیغام ارسال کرنے میں کامیابی پرنازاں ہیں۔ ابھی اوربہت کام باقی ہے، لیکن ہم ملک بھر میں کمیونٹیز اور تنظیموں کے ساتھ کام جاری رکھنے کے لئے پرعزم ہیں تاکہ متاثرین کا بچاوِ اور مدد کرسکیں اور اس کے مرتکب افراد کو سزا دلوا سکیں.
وزیر برائے اذیت دہی اوراستحصال سے بچاو (Preventing Abuse and Exploitation)کیرن بریڈلی نے کہا:
جبری شادی ایک ظالمانہ روایت یے اور اس کے خلاف جنگ میں برطانیہ عالمی قائد ہے.
ہم نے متاثرین کے بچاو کے لئے اوریہ قطعی طور پریقینی بنانے کے لئے کہ یہ ظلم ہر گز برداشت نیں کیا جائے گا، جبری شادی کوایک مجرمانہ فعل قرار دے دیا ہے۔ ہمارا جبری شادی یونٹ زبردست کام کررہا ہے اور خطرے سے دوچار افراد کی مدد اورملک اور بیرون ملک جبری شادی کی کوششوں کوہمیشہ کے لئے ناکام بنانے میں قائدانہ کردار ادا کررہا ہے.
لیکن ہم جانتے ہیں کہ صرف قانون سازی کافی نہیں ہوتی۔ ہمیں دوسرے طریقوں سے ان تباہ کن رسموں کو روکنا ہے اور ان لوگوں کی مدد کرنا ہے جنہیں یہ خوف ہو کہ انہیں ایک جبری زندگی گزارنے پر مجبور کردیا جائے گا۔ میں اس نئے وڈیو کا خیر مقدم کرتی ہوں جس سے آگاہی بڑھے گی، اس کا ارتکاب کرنے والوں کو ایک طاقتور پیغام ملے گا کہ جبری شادی مجرمانہ فعل ہے اور لاچار افراد کی مدد ہو سکے گی. گزشتہ سال جبری شادی یونٹ نے جو وزارت خارجہ اوروزارت داخلہ کے اشتراک سے کام کرتا ہے، 88 ملکوں کےممکنہ جبری شادی کے 1,267 کیسوں میں مشاورت اورمدد فراہم کی۔ ان میں سے بیس فی صد مرد تھے.
نوٹس برائے مدیران
-
کسی کو شادی کے لئے مجبور کرنا انگلینڈ اور ویلز میں ایک مجرمانہ فعل ہے۔ یہ قانوں، اینٹی سوشل بی ہیوئِر، کرائم اینڈ پولیسنگ ایکٹ 2014ءکا حصہ ہے اور 16جون 2014ءکو نافذ کیا گیا تھا.
-
کسی کو شادی پر مجبور کرنے یا اس نیت سے کسی کو برطانیہ سے باہر لے جانےکی غرض سے تشدد، دھمکیوں، دھوکا دہی اورکسی بھی قسم کے دباوکو یہ قانون ایک جرم قرار دیتا ہے۔ جبری شادی کا ارتکاب کروانے والےکو زیادہ سے زیادہ سات سال جیل ہو سکتی ہے.
-
جبری شادی یونٹ کی عوامی ہیلپ لائن ( 0151 207008 44 + ) پر ماہرین سےمشورہ اور مدد حاصل کی جاسکتی ہے۔اس میں سادہ حفاظتی مشورےسے لے کر براہ راست تعاون شامل ہے جس میں انتہائی مشکل حالات میں متاثرین کو بیرون ملک جبری شادی کے چنگل سے چھڑانا بھی ممکن ہے.
مزید معلومات
گرانٹ شیپس ٹوئٹر پر @GrantShapps
وزارت خارجہ ٹوئٹرپر @وزارت خارجہ
وزارت خارجہ اردوٹوئٹریوکےاردو
وزارت خارجہ فیس بک