وزیراعظم: ترک وطن بحران سے نمٹنے کے لئے نئی یوکے امداد کا اعلان
وزیراعظم نےاعلان کیا ہے کہ بڑے پیمانے پرترک وطن کے چند محرکات سے نمٹنے کے لئے نئے انسانی عطیات کا اعلان کیا ہے تاکہ غربت، عدم تحفظ اور تنازعات پر توجہ دی جاسکے.
نیویارک میں صدر اوباما کی پناہ گزیں کانفرنس میں تقریر کرتے ہوئےوزیراعظم نے بتایا کہ کس طرح برطانیہ بڑے پیمانے پردنیا بھر میں ترک وطن کے بحران کے خلاف عالمی کارروائی کی قیادت کررہا ہے اور یہ نئے کمٹمنٹس کے ایک سلسلے کےذریعے کی جارہی ہے:
- برطانیہ کی انسانی امدادی رقم17/ 2016ء تک 660 ملین پاونڈ سے بڑھاکر 5۔1 بلین پاونڈسے زیادہ کردی جائے گی
- پناہ گزینوں کی سکونت کے لئے نئے عالمی فنڈ کے لئے 5۔2 ملین پاونڈ کی ابتدائی رقم
- ایتھوپیا کے لئے ملازمتوں کا کمپیکٹ جس سے ایتھوپیائی عوام اور پناہ گزینوں کےلئے ایک لاکھ روزگارپیدا ہوں گے۔ 5۔1 بلین پاونڈ سے زائد انسانی فلاحی امداد کی فراہمی گزشتہ سال کے کمٹ منٹ سے 10 فی صد زیادہ ہے اوراس سے برطانیہ کا دوطرفہ انسانی امداد دینے والے ملکوں میں دوسرا بڑامقام ہوگیا ہے.
برطانیہ کی سرمایہ کاری سے دنیا بھر کے محروم ترین افراد کے تحفظ میں مدد ملے گی جن میں مشرق وسطی میں داعش کے ہاتھوں تباہ افراد شامل ہیں۔ اس میں یوگنڈا، کینیا، ساحل اوربحیرہ روم کے خطے شامل ہیں اورافغانستان کے پناہ گزینوں اور بے گھر افراد کے لئے اضافی تعاون بھی شامل ہے.
برطانیہ کی سرمایہ کاری سے دنیا بھر کے محروم ترین افراد کے تحفظ میں مدد ملے گی جن میں مشرق وسطی میں داعش کے ہاتھوں تباہ افراد شامل ہیں۔ اس میں یوگنڈا، کینیا، ساحل اوربحیرہ روم کے خطے شامل ہیں اورافغانستان کے پناہ گزینوں اور بے گھر افراد کے لئے اضافی تعاون بھی شامل ہے:
برطانیہ کی سرمایہ کاری سے دنیا بھر کے محروم ترین افراد کے تحفظ میں مدد ملے گی جن میں مشرق وسطی میں داعش کے ہاتھوں تباہ افراد شامل ہیں۔ اس میں یوگنڈا، کینیا، ساحل اوربحیرہ روم کے خطے شامل ہیں اورافغانستان کے پناہ گزینوں اور بے گھر افراد کے لئے اضافی تعاون بھی شامل ہےمیں اس باب میں واضح ہوں کہ پناہ گزینوں کے بحران کا واحد پائیدار اورکارآمد حل اس کے اسباب کی جڑیں، تنازعات، امراض، غربت اورمواقع کی کمی سے نمٹنا ہے۔اگر ہم نے ان مسائل کو حل نہیں کیا جو لوگوں کو اپنا گھر چھوڑنے پرمجبورکرہے ہیں تو ہم طویل پیمانے پر بڑے ترک وطن کو کم نہیں کر سکیں گے.
پناہ گزین بحران کے باب میں کارروائی میں برطانیہ اولین صف میں کھڑا ہے۔ ہم دنیا بھرمیں انسانی فلاحی عطیات دینے میں دوسرے نمبر پر ہیں اورطویل تنازعات کے لئے نئے طریقہ کارکا بانی ہے.
ملازمتوں اور تعلیم میں سرمایہ کاری ، پناہ گزینوں کووطن سے قریب ایک بامعنی زندگی کی تشکیل کے مواقع فراہم کرکے ہم ان لوگوں کے لئے خطرات میں کمی کرسکیں گے جوبڑے پیمانے پرترک وطن، تنازع یا بنیاد پرستی کا شکار ہوگئے ہیں.
ہم بدستور دنیا بھر میں ترقی کے باب میں اپنی مستحکم ساکھ کوعالمی انسانی فلاحی نظام کی تشکیل کے لئے استعمال کرتے رہیں گےجو 21 ویں صدی کے لئے موزوں ہو اورجو لوگوں کو سہولیات دے سکے اور ہمارے مفاد میں ہو.
برطانیہ نے حالیہ عالمی انسانی کانفرنس میں 15 سب سے بڑے عطیات دہندگان اور 15 امدادی ایجنسیوں کے درمیان ایک معاہدے ‘’ گرینڈ بارگین’’ کی منظوری میں قائدنہ کردارادا کیا جس سے موثر ترانسانی مالی امداد فراہم کی جاسکے گی.
ان کمٹ منٹس میں مقامی اور قومی طور پر کارروائی کرنے والوں کے لئے مزید تعاون، عطیات کہاں خرچ ہورہے ہیں اس باب میں زیادہ شفافیت، فلاحی اورترقیاتی ایجنسیوں کے درمیان اشتراک میں بہتری جیسے کہ نجی شعبہ، اور اشتراکی انسانی فلاحی کثیرسالہ منصوبہ بندی اور فنڈ.
برطانیہ ابتدائی طورپرابھرتے ہوئے ممالک کے مشترکہ تعاون برائے بحالی نونئے فنڈ میں 5۔2 ملین پاونڈ دے گا جو عالمی تنظیم برائے ترک وطن اوراقوام متحدہ ہائی کمشنر برائے پناہ گزین کی زیر قیادت کام کررہا ہے ۔
اس انسانی فلاحی امداد کی رقم سے جن امور میں تعاون بڑھے گا ان میں افغانستان کے پناہ گزین اوراندرونی طور پر بے گھر افراد شامل ہیں ۔ اور پاکستان، بنگلادیش اور برما میں تنازعات اور قدرتی آفات کے متاثرین شامل ہیں.
General media queries (24 hours)
ای میل mediateam@dfid.gov.uk
Telephone 020 7023 0600
If you have an urgent media query, please email the DFID Media Team on mediateam@dfid.gov.uk in the first instance and we will respond as soon as possible.
Updates to this page
آخری اپ ڈیٹ کردہ 21 September 2016 + show all updates
-
Added translation
-
First published.