مخدوش ممالک :افغانستان- تازہ ترین جائزہ:30 ستمبر2014ء
Updated 16 October 2014
تازہ ترین جائزہ: 30 ستمبر 2014ء
ہمیں افغانستان میں انسانی حقوق کی صورتحال پر بدستورتشویش ہے۔ جولائی سے ستمبر تک وہاں:جمہوری عمل میں انتشار، آزادئی اظہار اور ذرائع ابلاغ کے باب میں منفی پیشرفت، سیکیورٹی فورسز کے ہاتھوں ماورائے عدالت ہلاکتیں اور افغانستان کی سزائے موت کی مسلسل حمایت،کا دوردورہ رہا۔
انتخابات
خودمختارانتخابی کمیشن (آئی ای سی) نے 7جولائی کو صدارتی انتخابات کے دوسرے مرحلے کے ابتدائی نتائج کا اعلان کیا ان نتائج سے ڈاکٹراشرف غنی احمدزئی44ء56 ووٹ حاصل کرکے اول رہے اورڈاکٹرعبداللہ عبداللہ 56ء43 فی صد ووٹ سے دوسرے نمبر پرآئے۔ اس کے بعد داکٹر عبداللہ نے اعلان کردیا کہ وہانتکابی عملمیں حصہ نہیں لیں گے اور اس کے لئے انہوں نے آئی ای سی کے اس مختصرردعمل کو وجہ قراردیا جو ان کی ٹیم کے بڑے پیمانے پرفراڈکے الزامات کے جواب میں آیا تھا۔
امریکی سکریٹری خارجہ جان کیری نے 12-10 جولائی کو کابل کا دورہ کیا، دونوں رہنماؤں کے ساتھ وسیع مذکرات کے بعدپریس کانفرنس کرکے انتخابی تعطل کے حل کا اعلان کیا۔ عبداللہ اور اشرف غنی نےانتکابات کے دوسرے مرحلے کے صدفی صد آڈٹ پر اتفاق کیا تھا جسکی نگرانی،اقوام متحدہ کے تحت بین الاقوامی برادری کرے۔ امیدواروں نے اتفاق کیا کہ وہ اس آڈٹ کے نتائج سے اتفاق کریں گے اوراس کے مطابق متحدہ قومی حکومت قائمکریں گے۔
آڈٹ 17 جولائی کو شروع ہوا اور 14 ستمبر تک جاری رہا۔ یہ عمل کھنچتا چلا گیا، کئی باررکا اور پھر شروع ہوا۔ سکریتری خارجہجان کیری نے دوبارہ کابلکا 8-7 اگست کو دورہ کیا۔ اس دورے کے بعدامیدواروں نے ایک بار پھر جولائی کے معاہدے کا اعادہ کیا اورآڈٹ دوبارہ شروع ہوگیا۔
ڈاکٹرعبداللہ کی ٹیم نے 25 اگست کو آخری بار پھر آڈٹ کی نگرانی سے علیحدگی اختیار کرلی۔آڈٹ کے جاری رہنے کے لئے اوراسےکسی بھی ایک امیدوار کے ساتھ جانبداری کے الزامات سے بچانے کے لئے اقوام متحدہ نے ڈاکٹر غنی کےنگرانوں سے بھی علیحدہ ہوجانے کے لئے کہہ دیا۔ وزیراعظم نے 27 اگست کو دونوں امیدواروں سے بات کرکے ان کی حوصلہ افزائی کی کہ وہ آڈٹ کے نتائج کو قبول کرکے متحدہ قومی حکومت قائم کرنے کے کمٹ منٹ کی پابندی کریں۔آڈٹ نتائج کی درستگی پرعبداللہ کی ٹیم کے مسلسل اعتراضات کے باوجود21 ستمبر کوآخر کارمتحدہ قومی حکومت کے قیام کا ایکمعاہدہطے پاگیا۔آئی ای سی نے اعلان کردیا کہ ڈاکٹر اشرف غنی انتکابات جیت گئے ہیں اور29 ستمبر کو ڈاکٹر غنی کی صدارتی حلف برداری میں داکتر عبداللہ چیف ایگزیکیٹو نامزدکردئیے گئے۔
ان تین ماہکے دوران صوبائی کونسلوں کے انتخابات میں ووٹوں کی گنتی اوراختلافات کا تصفیہ جاری رہا۔ان انتخابات کی تکمیل میں بہت تاخیر ہوگئی کیونکہ صدارتی انتخابات کے آڈٹ کے لئے بھاری وسائل درکار تھے۔
دیگرامور
افغانستان میں اقوام متحدہکے معاون مشن- یوناما نے 12 جولائی کو اپنی چھ ماہی رپورٹ’‘مسلح تنازع میں شہریوں کا تحفظ’’ شائع کی جس میں شہری ہلاکتوں کی تعداد میں 2013ء کے ابتدائی چھ ماہ کے مقابلےمیں 24 فی صد اضافہ دکھایا گیا تھا۔اس میں 74 فی صدکا تعلق طالبان کارروائی سے بتایا گیا تھاجس سے ان کے ان دعووں کی تردید ہوتی ہے کہ وہ شہریوں کوکم سے کم متاثر ہونے دیتے ہیں۔
میڈیا میں 25 جولائی کوخبر شائع ہوئیکہ غورصوبے میں لال واسرنگل کے دیہی ضلع میں دو منی بسیں روکی گئیں اور کمازکم 13 ہزارہ افراد کو جن میں عورتیں اور بچے بھی تھے، دوسرے مسافروں سےالگ کرکے ماردیا گیا ۔ ہرات میں حکام نے اس حملے کی تصدیق کی۔ برطانیہ شہریوں کی ہلاکت کی سخت مذمت کرتا ہو خواہ ان کا تعلق کسی نسل سے ہواورزوردیتا ہے کہ تشدد کے ذمے داروں کوانصاف کے کٹھرے میں لایا جائے۔
جولائی میں ہی افغان حکومت نے افغان نیشنل سیکیورٹی فورسزمیں بچوں کی بھرتی کے خاتمےاورروک تھام کے عہد کو ‘‘پابندی کے روڈ میپ’’ کی تصدیق کے ذریعےدہرایا۔ یہ روڈ میپ ان 15 اقدامات کی تفصیل کا تعین کرتا ہے جس پرافغان حکومت اوراقواممتحدہ کے درمیان 2011ء میں ایک ایکشن پلان پر مکمل عملدرآمدکے لئے دستخط کئے گئےتھے۔ان اقدامات میں: ایک نظام کی تشکیل جس سے بچوں کی بھرتی کے ذمے دار افراد کے خلاف تحقیقات،عدالتی اورانضباطی کارروائی ہوگی؛ ایک پالیسی کی تشکیل تاکہ ان بچوں کا معاملہ بین الاقوامی انصاف برائے اطفال کے معیاربہتراسکریننگ اور عمر کی تصدیق کے عمل کے مطابق طے کیا جائے جو قومی سلامتی سے متعلق الزامات میں گرفتاریا نظربند کئے گئے ہوں۔ ہمیں تنازعات میں بچوں کے بارے میں اعلی سطحی میٹنگ میں افغانستان کی شرکت پر خوشی ہوئی تھی جس کی میزبانی وزیر برائے تنازعاتی امور جیمز ڈڈریج نے 25 ستمبر کونیویارک میں اقوام متحدہ جنرل اسمبلی کے دوران میں کی تھی۔
جولائی میں برطانیہ اور اقوام متحدہ اطفالفنڈ یونی سیف نے لندن میں پہلی گرل سمٹ کی مشترکہ میزبانی کی جس کا مقصد بچپن کی، کم عمری کی اورجبری شادی اورلڑکیوں کے جنسی اعضا کی قطع وبرید کے ایک ہی نسل میں خاتمے کے لئے عالمی اورداخلی کوششوں کو متحرک کرنا تھا۔ اس سمٹ کے بعد کابل میں برطانوی سفارتخانے نے افغان انسٹی ٹیوٹ برائے ہائیر ایجوکیشن کے ساتھ مل کر اگست کے آخرمیں یونیورسٹی طلبہ کے لئے پینل مباحثہ منعقد کروایا۔ یونی سیف، خواتین برائے افغان خواتین، افغان ایجوکیشن پروڈکشن آرگنائزیشن اور اسکیٹستان کے( ایک افغان این جی او جو تعلیم کے فروغ اور اسکٹ بورڈنگ کو مربوط کرتی ہے) نمائندوں نے بچپن کی شادی کے خاتمے کے لئے اپنی کوششوں کا اشتراک کیا جس کے بعداس موضوع اسلام کے کرداراورقوانین کی افادیت پر بحث ہوئی۔
افغانستان میں سیکیورٹی فورسز کے ہاتھوں ماورائے عدالت ہلاکتوں کا سلسلہ جاری ہےاوربرطانیہ کے لئے سنگین تشویش کا باعث ہے۔ اگست اور ستمبر میں میڈیا میں خبریں آئیں کہ افغان نیشنل پولیس اور نیشنل آرمی نے نظر بندوں کو سزائے موت کے احکامات کا اعتراف کیا ہے۔ برطانیہ نے حکومت افغانستان سے ان خبروں کی ترجیحی بنیاد پرتصدیق کے لئے کہا۔اس کے استعداد میں اضافے کے موجودہ پروگرام کے ساتھ ساتھ جو افغان انسانی حقوق میں بہتری اور قانون کے نفاذ، برطانیہ افغان حکومت کے ساتھ ہر سطح پر انسانی حقوق کے احترام کے لئے لابنگ کرتا ہے۔ مسلسل لابنگ کے ذریعے ہی بین الاقوامی برادری دیرپا بنیاد پررویوں میں تبدیلی لاسکے گی۔
برطانیہ نے افغانستان میں یورپی یونین پولیسنگ مشن سے خواتین پولیس افسروں کے لئے’‘خواتین ترقیاتی کورس’’ میں تعاون کیا ہے جو 30 اگست سے شروع ہواہے۔ کورس کامقصد خواتین کی مہارت اور اعتماد میں اضافہ ہے اور پولیس خواتین کی ترقی کے مواقع بڑھانا ہے۔
یورپی یونین اوراس کی رکن ریاستوں نے کابل میں یکم ستمبر کو ایک بیان دیا جس میں صحافیوں کے خلاف تشدد پر اپنے خدشات کا اظہار کیا تھا۔ بیان میں آزاد،متنوع اور خودمختار میڈیا کی ضرورت پر زور دیا گیا تھااور افغان حکومت سے صحافیوں کے تحفظ کے لئے یقینی اقدامات کرنے کامطالبہ کیا گیا تھا۔ اگست میں برطانیہ نے امریکا اور یوناما کے ساتھ مل کر افغان حکومت کے نیویارک ٹائمز رپورٹر میٹ روزنبرگ کی بے دخلی کی مذمت کی۔یہ افغانستان میں آزادئی صحافت کوایک قدم پیچھے لے گیا۔
نیٹوکے اتحادیوں نے 4 ستمبرکو آئساف اور علاقائی اوربین الاقوامی شراکت داروں کے ساتھ،ویلزاجلاس میں شرکت کرکےافغانستان میں ہونے والی پیش رفت کا اعتراف کیا، افغانستان کے ساتھ نیٹوکے بدلتےہوئے تعلقات پربات چیت کی اور افغانستان سے اپنے کمٹ منٹ کا اعادہ کیا۔ افغانستان پرویلزسربراہی اجلاس کےاعلامیےمیں اقوام متحدہ سلامتی کونسل کی خواتین،امن اورسلامتی سے متعلق قرارداد 1325 کی اہمیت پرزوردیا گیا، بچوں کے تحفظ کی ضرورت کو تسلیم کیا گیا اور شہریوں کے تحفظ کے لئے جاری کام کا خیرمقدم کیا گیا۔ 28 ستمبر کوہرات شہرمیں برطانوی سفارتخانے کے ایکنمائندے نے ہرات سیکیورٹی ڈائیلاگ 111 علاقائی کانفرنس میں ‘’ امن اور سلامتی میں خواتین کا کردار’’ پرتقریر کی۔
ستمبر کے آخر میں اپیلکورٹ نے پانچ افراد کی سزائے موت برقراررکھی جن پر اگست میں کابلکےپغمان سے گزرنے والے ایکمسافر خاندان کو لوٹنے اوراس کی خواتین کی اجتماعی عصمت دری کا جرم عائد کیا گیا تھا۔یورپی یونین اور اس کے اراکین نے 7 ستمبر کو ایک بیان یں اس بھیانک جرم کی سخت مذمت کی اور خواتین کے حقوق کے تحفظ کے لئے افغان حکومت کیکوششوں کی حمایت کی۔برطانیہ، یورپی یونین اور دیگرریاستیں تمام حالات میں سزائے موت کی مخالفت کا اعادہ کرتی ہیں۔