پاکستان- مخدوش ملک
Published 12 March 2015
سالانہ انسانی حقوق رپورٹ 2014ء مخدوش ممالک پاکستان پاکستان میں انسانی حقوق کے لئے 2014ء ایک اورمشکل سال تھا۔ سنگین اوروسیع پیمانے پر خلاف ورزی اوراستحصال بلاروک ٹوک جاری رہا جس میں بظاہر معمولی سی بہتری آئی۔ سال کا آغاز بلوچستان میں پرتشدد فرقہ وارانہ ہلاکتوں سے ہوا اوراختتام پاکستان کی تاریخ کے بدترین دہشت گردانہ حملے پر ہوا جب 140 سے زائدافراد جن میں 132 بچے تھے پشاور کے ایک آرمی پبلک اسکول میں ہلاک کردئیے گئے۔ حکومت نے، جسے کئی محاذوں پر چیلنجوں کا سامنا ہےجیسے کہ بڑھتی ہوئی عسکریت، جوابی کارروائی میں دہشت گردی کے جرم میں سزائے موت پرعملدرآمد پرعارضی پابندی اٹھالی اور 19 دسمبر کو پہلی پھانسیاں عمل میں آئیں۔ قومی کمیشن برائے انسانی حقوق جسے قومی اسمبلی نے 2012ء میں قانونی شکل دے دی تھی، ابھی تک عملدرآمد شروع نہیں کرپایا ہے اوراقوام متحدہ حقوق کونسل کی سفارشات کو، جن پر پاکستان کے عالمی عصری جائزے کے دوران اتفاق کیا گیا تھا، عملی شکل نہیں دی گئی ہے۔ ہیومن رائٹس واچ، ایمنسٹی انٹرنیشنل اور دیگر نے میڈیاکی آزادی، اقلیتوں اوردیگر مسائل پرخدشات کا اظہار کیا۔ کئی اہم اشاریوں کے باب میں پاکستان انتہائی نچلے درجے کے قریب رہا ہے جن میں اقوام متحدہ انسانی ترقی اشاریہ (187 میں سے146 واں مقام ) شامل ہے۔ وفاقی اورصوبائی حکام کے چند مثبت اقدامات کے باوجود جو پاکستان میں کمزورطبقات کے تحفظ کے لئے قانون سازی کی صورت میں کئے گئے، ان قوانیں پر عملدرآمدنہ ہونے اور انسانی حقوق سے نمٹنے کے لئے سیاسی عزم نہ ہونے کی وجہ سے پیش رفت کی راہ میں نمایاں رکاوٹ بنے رہے۔
گزشتہ سال کی رپورت میں 2014ءکے لئے پاکستان میں انسانی حقوق کے کئی مقاصد کی نشاندہی کی گئی:آزادئی اظہار، مذہب یا عقیدے کی آزادی، جمہوریت اورانتخابات، قانون کی حکمرانی کا فروغ اورخواتین کے حقوق۔ 2015ء میں ان مقاصدکے معاملے میں پیش رفت کے لئےپاکستان کا قدم اٹھانا ضروری ہےتاکہ انسانی حقوق کی صورتحال میں مزید خرابی سے گریز کیا جاسکے۔۔ برطانیہ حکومت پاکستان پرتمام شہریوں کے انسانی حقوق کی ضمانت کے لئے زوردیتا رہے گا، یہ حقوق آئین پاکستان میں متعین کئے گئے ہیں اوربین الاقوامی ذمے داریوں کے مطابق ہیں۔
برطانیہ دیگرشراکت داروں کے ساتھ انسانی حقوق کی بہتری کے لئے کام کرتارہا۔ 2013ء میں یورپی یونین نے پاکستان کو یورپی مارکیٹوں تک ڈیوٹی فری رسائی دی جوجی ایس پی پلس تجارتی اسکیم کے تحت دی گئی۔ 2014میں یورپی یونین نے جی ایس پی پلس پوزیشن برقراررکھنے کی شرط: انسانی حقوق،اچھی حکومت سازی اورمحنت کش معیار کے 27 بین الاقوامی کنونشنزمیں پاکستان کی پیشرفت کا جائزہ شروع کیا۔ اس جائزہ عمل میں برطانیہ نے پاکستان کے ساتھ کام کرکے ان کی حوصلہ افزائی کی ۔ دسمبر میں وزارت تجارت نے معاہدے پرعملدرآمدسیل قائم کیا تاکہ ان کنونشنز پرعمل درآمد کویقینی بنایا جائے۔
برطانیہ نے پالیسی پر اثراندازہونے، پاکستانی وسائل میں اضافےاورریاستی احتساب کومستحکم کرنے کے لئے، حکومت، این جی اوز، نجی شعبے اوربین الاقوامی ترقیاتی شراکت داروں کے ساتھ کام کیاتاکہ غریب اورنظراندازشدہ افراد کی بنیادی سہولیات اور استحقاق تک رسائی ہوسکے۔ ہم نے ان شہری معاشرہ تنظیموں کو تعاون بھی فراہم کیا جو بہت غریب اورانتہائی نظر انداز کمیونٹیوں کوبہتر سرکاری خدمات فراہم کرنے اورخواتین اوراقلیتی گروپوں کی شراکت اور انسانی حقوق کے فروغ کے لئے کام کرتی ہیں۔اس میں: تعلیم و صحت، خاص طور پرخواتین اورلڑکیوں کی، معاشی ترقی بشمول روزگار اور ہنرکی تربیت، تحفظ اور انصاف تک شہریوں کی رسائی میں بہتری، تنازعات اور قدرتی آفات کے شکار افرادکے لئے انسانی امداد اور بہت غریب اورانتہائی نظرانداز کمیونٹیوں کےساتھ جن میں مذہبی اور نسلی اقلیتیں شامل ہیں کام کے پروگرام شامل تھے، تاکہ سیاست اورمقامی فیصلہ سازی میں خواتین کی شرکت میں اضافہ ہو اورمقامی سطح پر اختلافات سے گریز میں مدد دی جاسکے۔