'' یمن میں سیاسی حل ہی دہشت گردگروپوں کے بڑھتے ہوئے خطرے کاتدارک ہے''
یمن پراقوام متحدہ سلامتی کونسل کی قرارداد 2216 کی منظوری پرسفیر مارک لائل گرانٹ کی اپنے ووٹ کی وضاحت۔
برطانیہ قرارداد 2216کی منظوری کا خیرمقدم کرتا ہے.
فروری میں اس کونسل نے یہ بالکل واضح کردیا تھا کہ اگر حوثی اپنی دھمکیاں، جارحیت اورتوسیع پسندی ختم کرنے میں ناکام رہے تو ان کے خلاف مزیداقدامات کئے جائیں گے۔ جیسا کہ ان کے اقدامات نے ظاہر کیا ہے کہ حوثیوں نے اس تنبیہ کو نظر انداز کردیا ہے.
لہذا یمن میں سعودی قیادت میں فوجی مداخلت کی برطانیہ حمایت کررہا ہےجو صدر ہادی کی درخواست پرکی جارہی ہے۔ لیکن اس تنازع کا حتمی حل سیاسی ہوناچاہئیے اوربرطانیہ اس قرارداد میں ایک مشمولی سیاسی عمل کے بین الاقوامی برادری کےمطالبے کے ساتھ ہے۔ ہم تمام یمنی جماعتوں سے مطالبہ کرتے ہیں کہ وہ اقوام متحدہ کی قیادت میں مذاکرات میں نیک نیتی سے حصہ لیں۔
اس قرارداد میں ان افراد کے خلاف پابندیوں کی منظوری ہے جنہوں نے تنبیہ پر توجہ نہیں دی بلکہ یمن کو عدم استحکام کی طرف لے جانے کا سلسلہ جاری کئے ہوئے ہیں۔اب ان کے ناقابل قبول رویے پر بین الاقوامی برادری کا تعزیر میں اضافہ بالکل درست ہے۔ یمن میں ایک سیاسی حل ہی عرب جزیرہ نما میں القاعدہ جیسے دہشت گردگروپوں کے بڑھتے ہوئے خطرے کے تدارک کا بہترین طریقہ ہے۔ یہ لازمی ہے کہ بین الاقوامی برادری ان کے بڑھتے ہوئے خطرے کو نظر سے اوجھل نہ ہونے دے۔
سیاسی حل بگڑتی ہوئی اقتصادی اورانسانی صورتحال کو روکنے کا بھی بہترین حل ہے۔ انسانی فلاحی امداد کی آزادانہ اوربلا رکاوٹ ترسیل ناگزیر ہے۔ برطانیہ اضافی فلاحی امداد یمن کو فراہم کررہا ہے اورہم بین الاقوامی برادری پربھی ایسا ہی کرنے کےلئے زور دے رہے ہیں۔
یمن کی سلامتی اوراستحکام تمام یمنیوں اورتمام بین الاقوامی برادری کے مفادمیں ہے۔ سلامتی کونسل کا آج کایہ اقدام درست ہے اوربرطانیہ اپنے اختیارمیں موجود تمام ذرائع کو یمن میں ایک دیرپا سیاسی حل میں تعاون کے لئے استعمال کرتا رہے گا۔