الوک شرما: برطانیہ-بھارت کے تعلقات کا مستقبل
وزیر برائے ایشیا و بحرالکاہل نے برطانیہ- بھارت بزنس کونسل کی تقریب میں تقریر کی جس کا موضوع تھا برطانیہ-بھارت کے تعلقات کا مستقبل
ان کی تقریر سے چند اہم اقتباسات
الوک شرما نے کہا کہ
ہم 2016ء کے خاتمے پرہیں اورجائزہ لینے کے لئے یہ اچھاوقت ہے۔
بھارت 2030ء تک دنیا کی تیسری بڑی اقتصادی قوت بننے کی پیش گوئیوں میں جگہ پاچکا ہے اور بھارت اور برطانیہ کے کاروباری۔ تجارتی اور سرمایہ کاری تعلقات بڑھ رہے ہیں۔ لہذا اب وقت ہے کہ دیگر شعبوں میں بھی باہمی تعاون کےامکانات کا جائزہ لیا جائَے
ایک کلیدی شعبہ ٹیکنالوجی ہے۔ بھارتی کمپنیوں کا برطانیہ میں معلوماتی اوررابطہ ٹیکنالوجی اوراعلی صنعت سازی برقرار رکھنے میں اہم کردار ہے۔ اس کے بدلے میں برطانوی کمپنیاں ‘’ بھارت میں بنائیے’’ تصور سے تعاون کرسکتی ہیں۔
ٹیکنالوجی میں تعاون مزید پیش رفت کرسکتا ہے۔ اس میں صحت ، صاف پانی اور زراعت میں تحقیق شامل ہے لہذا یہ عوام کو براہ راست فائدہ پہنچارہی ہے۔ سائنس اور اختراع کے پروگراموں کے لئے مشترکہ فنڈ اس وقت 200 ملین پاونڈ سے زائد ہے۔
ہم چاہتے ہیں کہ بھارتی کمپنیاں اورعوامی شعبے کے نمائندے لندن شہر کو سمندر پار مالیاتی اشتراک کے لئے ایک قدرتی مقام سمجھیں ۔ پہلے روپئیے بانڈ ‘مصالحہ بانڈ ‘ کی لندن میں اس کی کامیابی ایک مثال ہے۔ بھارتی رہائشی اور ترقیاتی مالیاتی کارپوریشن نے اگست میں اس کے اجرا سے 30 بلین روپئے اکھٹا کئے۔ اس کے فورا بعد نیشنل تھرمل پاور کارپوریشن نے اجرا کیا۔ یہ مصالحہ بانڈ مزید اور کمپنیوں کی طرف سے جاری کئے جانے والے ہیں۔
جہاں بھارت اپنے پر عزم انفرااسٹرکچر منصوبے آگے بڑھارہا ہے وہیں ہماراعزم بھی واضح ہے: لندن شہربین الاقوامی مالیات جمع کرنے کا مرکز بن جائے۔ وزیراعظم نریندر مودی کہتے ہیں،’‘بھارت میں بنائیے’’ ۔ ہم کہتے ہیں،’’ بھارت میں بنائِے، برطانیہ میں فائنانس کیجئِے۔’’
اس کے ساتھ برطانیہ- بھارت تعلقات کی منفرد خصوصیت ہمارے مضبوط ذاتی بندھن ہیں جسے وزیراعظم مودی نے ہم دونوں ملکوں کے درمیان ‘‘انسانی پل ‘’ کا نام دیا ہے۔ اس برادری نے برطانیہ کے ہر شعبے میں نمایاں کردار ادا کیا ہے اور کررہی ہے۔ ہمارے تعلیمی روابط بڑھ رہے ہیں۔
بھارت وہ واحد ملک ہے جہاں بھارتی شہریوں کو ایک ہی دن میں ویزا مل جاتا ہے۔ بھارتی کاروباریوں کی سہولت کے لئے ہماری وزیراعظم نے بھارت کو وہ پہلا ملک بنانے کی خواہش ظاہر کی ہے جسے رجسٹرڈ ٹریولر اسکیم کی پیشکش کی جائے تاکہ برطانیہ کی سرحدوں پر کلئیرنس میں تیزرفتاری آئے۔
آپ جس طرف نظر ڈالیں، مالیات ہو، ٹیکنالوجی یا تعلیم ہمارے معاشی اور ذاتی بندھن پھل پھول رہے ہیںاور دونوں جانب اس سے آگے پیش رفت کا امکان اور عزم موجود ہے۔ یہ امکانات بڑے روشن ہیں اور میں آپ میں سے بہت سوں کے ساتھ کام کرتے ہوئے نئے امکانات سے زیادہ سے زیادہ فائدہ اٹھانے کا منتظر ہوں۔