تقریر

برطانیہ اور اوڈیشا: دونوں گریٹ(GREAT)

بھارت میں برطانوی ہائی کمشنر سر جیمز بیون کی تقریر سے اقتباسات جو انہوں نے بھوبنیشور میں 27 جنوری 2014ء کو کی.

اسے 2010 to 2015 Conservative and Liberal Democrat coalition government کے تحت شائع کیا گیا تھا
James Bevan

مجھے نومبر 2011ء سے بھارت کے ہائی کمشنر ہونے کا اعزاز حاصل ہے۔ میں نے اپنا عہدہ سنبھالنے سے پہلے اپنی اہلیہ کے ساتھ تین ماہ اس عظیم ملک میں گھومنے پھرنے میں گزارے اور ایک عام شہری کی طرح حقیقی بھارت کے بارے میں کچھ جاننے کی کوشش کی۔ ہم نے بھارت کی 28 ریاستوں میں سے 20 کا چکر لگایا۔

اور سب سے زیادہ یادگاری سفر اس ریاست کا رہا تھا۔ ہم نے یہاں بھوبنیشور میں کچھ وقت گزارا۔ میں کالنگا انسٹی ٹیوٹ آف سوشل سائینسز گیا جو20 ہزار پسماندہ قبائلی بچوں کو اول درجے کی تعلیم دیتا ہے اور اس کےبصیرت افروز بانی ڈاکٹر سامنت سے ملا۔ ہم نے اوڈیشا کے مغرب بعید کا سفر کیا اور دیہی علاقوں کے ساتھ طبی سہولیات اور تعلیم کے شعبوں میں کچھ ایسے ترقیاتی منصوبے بھی دیکھے جن میں برطانوی حکومت معاونت کرتی ہے۔ ہم نے اوڈیشا کی مسحور کن خوبصورتی دیکھی، اتنی خوبصورت ریاست میں نےشاید ہی دیکھی ہو۔ ہم نےکونارک مندر میں اوڈیشا کے ثقافتی ورثے کی شاہانہ عظمت کا نظارہ کیا جو یونیسکو کے عالمی ورثے میں شامل ہے اور دنیا کے عجوبوں میں سے ایک ہے۔

تب سے ہی اوڈیشا کی میرے دل میں ایک خاص جگہ بن گئی ہے۔ اسی لئے آج یہاں آنا میرے لئے بہت خوشی کا باعث ہے۔

یہ وہ ریاست ہے جہاں کچھ ہورہا ہے ۔ یہ وہ ریاست ہے جہاں اچھی حکومت سازی اچھے نتائج پیدا کررہی ہے اور جہاں اس کے بے پناہ قدرتی اورانسانی وسائل کا شعور روزبروز بڑھتا جارہا ہے۔

میں حقیقی بھارت میں روزانہ ہی عالمی درجے کی مہارت دیکھتا ہوں ،جو میڈیسن، تحقیق،کاروبار،تعلیم، تخلیقی فنون میں پائی جاتی ہے، تنوع میں یک رنگی جس کے بارے میں نہرو نے بات کی تھی اور جوتخلیق اور نمو کی طاقتور محرک ہےاورمیں حقیقی بھارت میں وہ دیکھتا ہوں جو شاید ہر دوسری چیز سے زیادہ اہم ہے۔ اور وہ ہے پرامیدی۔ اور یہ اوڈیشا میں موجود ہے۔

اس کامطلب یہ نہیں کہ اوڈیشا کو کسی چیلنج کا سامنا نہیں ہے۔ ابھی حال میں اکتوبر میں یہاں فیلن سائیکلون ساحل سے ٹکرایا اورطوفان خیز ہوائیں او زربردست بارش لایا جس سے گھروں، فصلوں، بجلی اور مواصلات کے نظام کو بے حد نقصان پہنچا۔ شکرہے آفات سے بچنے کے عمدہ قبل ازوقت تیاری نظام کا، جس کے لئے میں یہ کہنے میں فخر محسوس کرتا ہوں کہ اسے تشکیل دینے میں برطانوی حکومت نے ایک کردار ادا کیا ہے۔اورجس کے نتیجے میں 10 لاکھ افراد کو محفوظ مقامات تک پہنچا دیا گیا اور جانی نقصان بہت کم رہا۔

مکانوں اور زندگی کی تعمیر نو میں تو وقت لگے گا۔ کل میں کئی این جی اوز سے ملونگاجو اس تعمیر نو میں مدد کررہی ہیں تاکہ ان کی کوششوں میں معاونت کی جاسکے۔ مجھے فخر ہے کہ سائیکلون کے فورا بعد برطانوی حکومت سب سے پہلے انسانی امداد پہنچانے والوں میں سے ایک تھی جو اس نے اس کام میں مصروف کئی این جی اوز کو فنڈ فراہم کرکے انجام دی۔ اس فنڈ نے ایک تبدیلی برپا کی:اس نے 130000 سب سے زیادہ متاثر ہونے والے افراد کو پناہ گاہ،شمسی لیمپ، پانی کی صفائی اور ہائیجین کٹس فراہم کئے۔اب مرحلہ تعمیرنو کا ہےاور ہم اس میں عالمی بنک کے ذریعے مدد کررہے ہیں۔ برطانیہ بھی اوڈیشا کے حکام کے ساتھ ملکر مستقبل میں ہنگامی تیاریوں اور کارروائی کو مزید مستحکم کرنے کے لئے تیار ہے۔

لہذا میں اوڈیشا کے مستقبل میں اپنے اعتماد اوراس عظیم ریاست کے ساتھ ایک مستحکم تراور مزید گہری شراکت داری کے لئے برطانیہکی امادگی کے ساتھ آغاز کرتا ہوں۔ دوسرے میں اپنے ملک کے بارے میں بھی کچھ کہنا چاہتا ہوں۔ ہم نے آپ سب کو آج یہاں اس لئے مدعو کیا ہےتاکہ ہم اس تقریب کو منائیں جسے ہم نے گریٹ کیمپین کانام دیا ہے۔ اس کا اندازہ آپ کو یہاں اردگرد موجود مواد سے ہو جائے گاکہ پیغام سادہ ہے:برطانیہ گریٹ (GREAT)ہے۔ ہم اپنے ماضی پر نازاں اورمستقبل پراعتماد رکھتے ہیں۔اور ہم ایسی چیزوں کو سراہنا چاہتے ہیں جن سے برطانیہ عظیم بنے۔ ایسی کئی چیزیں ہیں۔

ہمارا ورثہ عظیم ہے:اس کی چند مثالیں اسٹون ہینج، ہمارے شاہی محلات، شیکسپئیر کا گلوب تھئیٹرہیں.

ہماری ثقافت:ہمارے عظیم کلاسیکی آرٹ اور ادب کے بارے میں تو آپکو علم ہے لیکن ہماری مقبول عام ثقافت بھی کافی متاثرکن ہے۔ پاپ میوزک میں برطانوی فنکاروں کے ریکارڈ دنیا بھر کی فروخت کا دس فی صد ہیں۔ فلموں میں جیمز بانڈ اور ہیری پاٹر نے دنیا کو مسحور کر رکھا ہے۔دنیا میں سب سے زیادہ فروخت ہونے والا وڈیو گیم، گرانڈ تھیفٹ آٹو 5 بھی ایک برطانوی کمپنی کا تیار کردہ ہے جسے میں اس وقت کھیلا کرتا ہوں جب مجھے زوردار تھیراپی کی ضرورت ہوتی ہے۔

ہمارے کھیل: انگلش پریمئیر لیگ بہترین اور دنیا میں سب سے زیادہ دیکھی جانے والی فٹ بال لیگ ہے۔ اسکاٹ لینڈ ایک کھیل کا خالق ہے جوکئی بھارتیوں کا شوق ہے، یعنی گولف ۔میں کرکٹ کا نام لینے سے ہچکچا رہا ہوں کیونکہ آسٹریلیا کے خلاف ایشز سیریز کا دکھ ابھی تازہ ہے۔اس کے بارے میں اشیش نندی کا یہ کہنا کتنا صحیح ہے کہ کرکٹ ایک بھارتی کھیل ہے جو اتفاق سے برطانیہ نے ایجاد کرلیا۔

ہماری ایجادات گریٹ ہیں: برطانویوں کی متنوع ایجادات نے دنیا میں انقلاب لائے ہیں جیسے کہ پنسلین اور پنسل،جیٹ انجن اور بنجی جمپنگ وغیرہ۔ برطانویوں نے ٹیلی فون ، ٹیلی ویژن، ایس ایم ایس میسج اورورلڈ وائیڈ ویب ایجاد کئے۔ ہم ارتقا، کشش ثقل، طول البلد اور ہگز بوسن پارٹیکل کی ایجاد کا دعوی بھی کرسکتے ہین۔ اور سب سے اہم جو شے دنیا بھر میں خوشیاں لائی وہ ہے اسٹکی ٹافی پڈنگ۔

ہماری ٹیکنالوجی، ہماری علمیت؛ برطانیہ اعلی درجے کی یونی ورسٹیوں کا گھر ہے، دنیا کی بہترین یونی ورسٹیوں میں سے چار ہماری ہیں۔آکسفورڈ نے عالمی رہنماؤں کی سب سے زیدہ تعداد کو تعلیم دی ہے۔ کیمبرج کے طلبہ نےبرطانیہ کو ملنے والے 120 نوبل انعاموں میں سے 65جیتے ہیں۔ جو سوائے امریکا کے باقی کسی بھی ملک سے زیادہ ہیں۔

اور اب میں یہ کہتے ہوئے فخر محسوس کرتا ہوں کہ برطانوی کاروبار گریٹ (GREAT)ہے۔ میں اوڈیشا میں اب تک آنے والے کسی بھی وفد سے بڑا برطانوی تجارتی وفد لے کے آیا ہوں۔

مجھے اپنے پچھلے دوروں کی وجہ سے یہ علم ہے کہ اوڈیشا کے شہری اپنی شاندار تاریخ پر کس قدر نازاں ہیں۔اور یہ بجا ہے۔اس ریاست کی ثقافتی اور مذہبی تاریخ غیر معمولی ہے۔اور اسی طرح اس کی حالیہ ترقی اور سماجی پیشرفت بھی۔ لیکن مجھے اچھی طرح معلوم ہے کہ اوڈیشا کا مستقبل اس کے ماضی سے بھی زیادہ روشن ہوسکتا ہے۔اس لئے آج رات میرا پیغام بالکل سادہ ہے۔ برطانیہ گریٹ ہے اوراوڈیشا بھی۔ ہم مل جل کر اس سےبھی زیادہ گریٹ ہوسکتے ہیں .

شائع کردہ 27 January 2014