ایران جوہری مذاکرات: سکریٹری خارجہ کا دارالعوام میں بیان
سکریٹری خارجہ فلپ ہیمنڈ نے پارلیمنٹ کو ایران جوہری مذاکرات کے باب میں تازہ ترین صورتحال سے آگاہ کیا.
نومبر2014میں ای 3+3 نے ایران کے ساتھ ایک عبوری معاہدے پردستخط کیےجو 20 جنوری سے ابتدائی طور پر چھ ماہ کے لئے نافذ ہوگیا۔اس معاہدے کے تحت ایران نے اپنے جوہری پروگرام کے ان حصوں کو جامد کرنے کاپابند ہوگیا جس پرعالمی برادری کو سب سے زیادہ تشویش تھی۔ اس کے عوض ایران کوپابندیوں سے محدود آزادی ملی اور تیل کی آمدنی کا 4.2 بلین ڈالر واپس دیا گیا۔ اس عبوری معاہدے سے ہمیں وقت اورگنجائش ملی کہ ہم اعتمادبحال کرسکیں اورجامع معاہدے پر بات چیت شروع کرسکیں تاکہ ایران کے جوہری پروگرام کے پر امن ہونے کی ضمانت دی جاسکے۔
فروری سے ایران کے ساتھ افسروں اور وزارتی سطح پر وسیع مذاکرات ہوتے رہے ہیں۔ ہمیں ہمیشہ سے معلوم تھا کہ یہ مذاکرات مشکل اورپیچیدہ ہونگے اورایسا ہی ہوا ہے۔ بلکہ یہ جنیوا عبوری معاہدے سے مشکل تر رہے ہیں۔
جولائی 2014تک کئی مذاکراتی راونڈ کے بعد دونوں جانب کے موقف کے بارے میں ہماری آگہی گہری ہوگئی اور مذاکرات میں پیش رفت ہوئی۔ لیکن ہم اب بھی بنیادی امور پر کسی اتفاق سے دور تھے۔ای 3+3 اور ایران نے اسی لئے فیصلہ کیا کہ مذاکرات میں 24 نومبر یعنی کل تک توسیع کی جائے۔
میں اورای 3+3 کےدیگروزرائے خارجہ ایرانیوں سے ویانا میں جمعہ اورپھر کل ملے تاکہ ان امکانات کا جائزہ لے سکیں کہ ڈیڈ لائن تک ایک جامع معاہدے کے لئے سیاسی فریم ورک پراتفاق ہوسکے گا۔
ویانا میں تبادلہ خیال سے کچھ بڑے مسائل پر ایران کی طرف سےمزیدپیشرفت کی اوردونوں جانب سے مزید لچک کی ضرورت سامنے آئی۔
تمام فریقین کی کوششوں کے باوجود کل صبح یہ واضح ہوگیا تھا کہ ہمیں ای 3+3 اور ایران کو اختلافات کم کرنے کے لئے مزید وقت درکار ہوگاخاص طورپرایران کی جوہری افزودگی کی اہلیت کے باب میں جو اب بھی مذاکرات کامرکزی پہلو ہے۔ تاہم اب تک کی نمایاں پیش رفت کو دیکھتے ہوئے میری سوچ یہ ہے اور یہ سوچ میرے ای 3+3 کے تمام ساتھیوں اورایرانی وزیر خارجہ محمد ظریف کی بھی ہے کہ ایک جامع معاہدہ ممکن ہے۔ ہمیں اس رفتار سے فائدہ اٹھانا ہے جو ہم نے حاصل کرلی ہےاور اسے آگے بڑھاکے کامیاب ہونا ہے۔
اس لئے ایران اورای 3+3 نے عبوری معاہدے کو جون کے آخر تک توسیع دینے پراتفاق کیا ہےتاکہ باقیماندہ اختلافات دورکرنے کے لئے مزیدوقت ملجائے اور ٹیکنیکل تفصیلات طے ہوجائیں۔ ہم دسمبر میں مذاکرات پھرکریں گے جس کا مقصد چار ماہ میں معاہدے کی آوٹ لائن طے کرنا ہے۔
ہماری ترجیح تویہی تھی کہ کل ڈیڈلائن پر جامع معاہدہ ہوجاتا ۔ بشرطیکہ وہ درست معاہدہ ہوتا۔ اور جب ایسے معاہدے کی تکمیل کے لئے کام جاری رکھے ہوئے ہیں تو ہمارے پاس عبوری معاہدہ موجود ہے جس سے ایران کے جوہری پروگرام پر اہم پابندیاں برقرارہیں۔اس کے تحت ایران کو اپنی تیل کی کچھ آمدنی اسی طرح ملتی رہے گی جیسے اب مل رہی ہے۔ ایران کے ساتھ مذاکرات سخت اور پیچیدہ ہیں لیکن ایک جامع معاہدے سے تمام فریقین کو بہت فائدہ ہوگا۔
مزیدمعلومات
ؐ*سکریٹری خارجہ فلپ ہیمنڈ ٹوئٹر پر@فلپ ہیمنڈ
*وزارت خارجہ ٹوئٹرپر @وزارت خارجہ
*وزارت خارجہ اردوٹوئٹریوکےاردو
*وزارت خارجہ فیس بک