تقریر

"جانوں کے بلا وجہ زیاں کی روک تھام کے لئے دستخط کررہاہوں''

اسلحےکے تجارتی معاہدےپردستخط کے وقت وزارت خارجہ کے پارلیمانی انڈرسکریٹری السٹئیربرٹ کا تبصرہ

اسے 2010 to 2015 Conservative and Liberal Democrat coalition government کے تحت شائع کیا گیا تھا
The United Nations in New York

آج کادن اقوام متحدہ کے لئے بڑی کامیابی کادن ہے۔ دس سال کی مہم اور سات سال کے مذاکرات کے بعد اسلحےکے تجارتی معاہدے پردستخط ہورہے ہیں اورعالمی برادری دستخط کے لئے قطار لگائے ہوئے ہے۔ یہ اس لئے کہ ہم جانتے ہیں کہ یہ معاہدہ کتنا اہم ہے اور یہ دنیا کو کس حد تک ایک محفوظ مقام بناسکتا ہے.

میں یہاں سکریٹری خارجہ ولیم ہیگ کی نمائندگی کرتے ہوئے برطانیہ کی جانب سے دستخط کرتے ہوئےبڑا فخر محسوس کررہا ہوں۔ معاہدے کےبنیادی تحریر کنندگان میں سے ایک ہونے کی وجہ سے،جنہوں نے 2006ءکی ابتدائی قرارداد کو پہلی بارمتعارف کروایا تھا، میں اس پردستخط کرتے ہوئے پدرانہ خوشی محسوس کررہا ہوں، لیکن میں ان کی نمائندگی کرنے پر بھی نازاں ہوں جنہوں نے کبھی اس سلسلے میں کوئی خط لکھا، یا اپنے رکن پارلیمنٹ کوسدتخطی کارڈبھیجااور پھرفکر مند رہے کہ اس کا اثر بھی ہوا یا نہیں۔ان کی نمائندگی جو اپنے دیہاتوں اور قصبوں میں گروپوں میں،این جی اوز میں اور فلاحی اداروں میں شامل ہوئے اور ان کی نمائندگی جو ان تمام کی قیادت کرتے ہیں اور جوناانصافی پر ناامیدی سے فریاد کرتے ہیں اور فکرمند ہوتے ہیں کہ ان کی مہم کاکبھی کوئی نتیجہ بھی نکلے گایانہیں۔اور میں یکے بعد دیگرے آنے والی برطانوی حکومتوں اور ان کے انتہائی پر عزم سفارتکاروں اور اہلکاروں کی جانب سے دستخط کررہاہوں جنہوں نے اپنی کوشش سے قیادت کی قوت کا مظاہرہ کرتے ہوئے آج کادن ممکن بنایا۔ برطانیہ کے لئے اسلحے کی تجارت کا معاہدہ حقیقتا حکومت، صنعت اورشہری معاشرے کی مشترکہ کوششوں کا نتیجہ ہے جنہوں نے ایک ایسے معاہدے کو ممکن بنانے کے لئے کام کیاجومضبوط، ذمے دارانہ اورقابل عمل ہو.

اسلحے کی تجارت کا معاہدہ اہم ہے کیونکہ جیسے ہی یہ نافذہوگا :

  • اس سے جانیں بچیں گی.
  • اس سےاسکولوں ‘طبی دیکھ بھال اوراہم بنیادی ڈھانچے تک وسائل کی فراہمی کے ذریعے پائیدار ترقی کو فروغ ہوگا بجائے اس کے کہ یہ وسائل تنازعات پرضائع ہوں.
  • اس سے انسانی مصائب میں کمی واقع ہوگی کیونکہ انسانی حقوق اور عالمی انسانی قوانین کی سنگین خلاف ورزی میں ہتھیاراستعمال نہیں کئے جاسکیں گے.
  • اس سے دہشت گردی اورجرائم کی روک تھام میں مدد ملے گی کیونکہ اس سے بے ضابطہ ہتھیاروں کے پھیلاؤ میں مسلسل کمی ہوگی جو نہ صرف ان ملکوں کی سلامتی کو جہاں دہشت گردوں نے اپنے ٹھکانے بنا رکھے ہوں بلکہ ان کے پڑوسی ملکوں اور باقی دنیا کو بھی خطرے میں ڈالتے ہیں.

اس کے ساتھ ساتھ یہ معاہدہ ہتھیاروں کی جائز تجارت کو تحفظ دے گااور ملک اپنے جائز دفاع کے لئے ہتھیارحاصل کر سکیں گے۔ اور یہ بھی ضمانت ہوسکے گی کہ اس عمل میں دھوکا دہی، استحصال یا بےجا استعمال کا گزر نہ ہوسکےجو غلط عناصر کا شیوا ہے جنہیں لوگوں کی تکالیف اور دکھوں کی کوئی پرواہ نہیں ہوتی.

یہ معاہدہ اب روایتی ہتھیاروں کے ضابطے کے لئے عالمی پلان ہے اور عالمی تعاون کے لئے تازہ شروعاتی مرحلہ۔ ہم ریاستوں پر زور دیں گے کہ وہ سختی سے اس معاہدے پر عملدرآمد کرائیں، عملدرآمد میں شفافیت ہواورمعاہدے کے ضابطوں کے کم ازکم معیار سے آگے جائیں.

ہم تمام ریاستوں پراسے اپنی ترجیح بنانےکے لئے زور دیں گے۔ دنیا پہلے ہی بہت انتطار کرچکی ہے اور ہمیں اس تحریک کا اثر زائل نہیں ہونے دینا چاہئیے۔ ہمارا ہدف جلد عملدرآمد اور عالمی اطلاق ہے.

برطانیہ اپنا کردار ادا کررہا ہے اور کریگا۔ ہم ایک سال میں جائزہ لیں گے اوراس ضمانت کے لئے ہر ممکن کوشش کریں گے کہ یہ معاہدہ ان لوگوں کے لئے حقیقی تبدیلی لائے جنہیں اس کی سب سے زیادہ ضرورت ہے۔آخر کار میں نے ان بےگناہ افراد کے لئے دستخط کئے ہیں جو دوسروں کی بدطینتی کی وجہ سے تنازع کا شکار ہیں، میں نے ان جانوں کے لئے دستخط کئے ہیں جو بلاوجہ ضائع ہوئیں۔ اس امید کے ساتھ کہ ناجائزہتھیاروں سے اذیت رسانی کو مشکل بناکے تنازعات کے پر امن حل کا ایک اضافی موقع پیدا کیا جاسکے گا تاکہ میرے بچوں اورمیری پوتی کی دنیا اتنی ہی بہتر ہو سکے.

شکریہ.

شائع کردہ 3 June 2013
آخری اپ ڈیٹ کردہ 3 June 2013 + show all updates
  1. changing location

  2. First published.