تقریر

پاکستان: ڈیوڈ کیمرون اور ںواز شریف کا مشترکہ بیان

وزیراعظم ڈیوڈ کیمرون اوروزیراعظم نواز شریف کا مشترکہ بیان جو برطانوی وزیر اعظم کے دورہ پاکستان کے موقع پر جاری کیا گیا.

اسے 2010 to 2015 Conservative and Liberal Democrat coalition government کے تحت شائع کیا گیا تھا
The Rt Hon Lord Cameron

اردو میں اس مشترکہ بیان کے اقتباسات یہاں دئیے جارہے ہیں ۔مکمل بیان انگریزی میں ملاحظہ کیجئیے

نوازشریف

پاکستان میں تاریخی جمہوری منتقلی کے بعد ڈیوڈ کیمرون اس ملک کا دورہ کرنے والے پہلے سربراہ مملکت ہیں۔ پاکستان کے عوام نے 11 مئی کو ایک بار پھردکھا دیا ہے کہ وہ جمہوریت اور جمہوری نظریات پر غیر متزلزل اعتماد رکھتے ہیں۔ پاکستان اور برطانیہ کے درمیان مضبوط تاریخی اور ثقافتی قربت ہے۔دونوں ملک ہمارے خطے اور اس سے باہر امن اور استحکام کا مشترکہ مقصد رکھتے ہیں۔

برطانیہ میں ہماری ایک ملین سے زائد مستحکم کمیونٹی دونوں ملکوں کے درمیان زندہ پل ہےاور وہ پاکستان کو ایک متحرک ملک بنانے کے ہدف میں بڑی اہم ہے۔ برطانیہ ہمارا بڑا اہم تجارتی شراکت دار ہے۔ ہم اپنی تجارت بڑھانے کے لئے پر عزم ہیں۔اس وقت پاکستان میں سرمایہ کاری کے بڑے مواقع ہیں۔ ہم پاکستان میں تعلیم کے لئے برطانوی تعاون کی بڑی قدر کرتے ہیں۔

آج ہم نے اپنے دو طرفہ تعلقات کے تمام امور کا احاطہ کیا۔ میں نے وزیر اعظم کو اپنی حکومت کی ترجیحات اور مقاصد کے بارے میں بتایاجو ہم نے عام پاکستانی کی زندگی بہتر بنانے کے لئے متعین کئے ہیں۔

ہم نے علاقائی اورعالمی امور پر بھی بات کی۔ ہمارا یقین ہے کہ دہشت گردی ایک مشترکہ خطرہ اور بہت بڑا عالمی چیلنج ہے۔ پاکستان نے جانی اور مالی لحاظ سےسب سے زیادہ قربانی دی ہے۔اس لئے ہم انتہا پسندی اور دہشت گردی کے خاتمے کے لئے نئے عزم کے ساتھ اور اپنے دوستوں کے قریبی تعاون سے آگے بڑھیں گے۔

ہم ان کوششوں کی قدر کرتے ہیں جو برطانیہ نے افغانستان میں امن اور استحکام کے فروغ کے لئے کی ہیں۔ ہم ایمدکرتے ہیں کہ وہ جاری رہیں گی۔ ہم سمجھتے ہیں کہ یہ عمل سب کو شامل کرکے، افغانوں کے لئے اورافغان قیادت میں ہونا چاہئیے۔ میں نے وزیر اعظم ڈیوڈ کیمرون کو اپنے مستحکم عزم کایقین دلایا ہے جو ایک پرامن اور مستحکم افغانستان کے مشترکہ مقصد کے لئے ہے، اس وقت پاکستان میں 3 ملین افغان مہاجرین رہتے ہیں جو عزت اور وقار کے ساتھ واپس جا سکیں گے.

ڈیوڈ کیمرون

آج میرے آنے کا مقصد ایک واضح پیغام ہے اور وہ یہ کہ برطانیہ پاکستان کی بہت قدر کرتا ہے، ہم آپ کے عوام کو، آپ کے مستقبل کو اور برطانیہ و پاکستان کے تعلقات کوبہت اہمیت دیتے ہیں۔ یہ بہت مضبوط اور اہم رشتہ ہے اوراس کے کئی پہلو ہیں۔ ہاں یہ ایک قدیم رشتہ ہے جو کئی برس پرا نا ہے اور اس کا مستقبل روشن ہےکیونکہ ہمارے عوام کے درمیان ہمارے کاروباروں کے درمیان اور بلا شبہ ہماری حکومتوں کے درمیان کئی رشتے ہیں۔

ہم برطانیہ اور پاکستان کے درمیان تجارتی اور سرمایہ کارانہ تعلقات کو فروغ دینا چاہتے ہیں۔اور اس کےلئے میں ہرممکن مدد کرنے کا عزم رکھتا ہوں۔

ہمیں دہشت گردی کے خلاف جنگ لڑنا ہے، آپ کے ملک میں ، میرے ملک میں اور جیسا کہ ہم نے آج گفتگو کی یہ جنگ ایک سخت اورغیر مفاہمتی جوابی اقدام چاہتی ہے۔ اور یہ وہ جنگ بھی ہے جسے بہت وسیع ترانداز میں ہونا ہے: انتہا پسندی، تعلیم میں سرمایہ کاری،غربت کی روک تھام اور ان تمام مسائل سے نمٹنا جو انتہا پسندی پر تیل چھڑکتے ہیں۔ اور جیسا کہ میں نے پہلے بھی کہا اور آج پھر کہتا ہوں کہ اس جنگ میں پاکستان کے دوست برطانیہ کے دوست ہیں اور پاکستان کے دشمن،برطانیہ کے دشمن ہیں۔ ہم انتہا پسندی اور دہشت گردی دونوں کے خلاف ثابت قدم رہیں گے اور یہ جنگ لڑیں گے۔

آپ نے پاکستان اور افغانستان کے درمیان تعلقات کی اہمیت کے بارے میں جو کہا میں اس کا خیر مقدم کرتا ہوں۔ مجھے پورا یقین ہے کہ ایک مستحکم، خوشحال ،پرامن جمہوری افغانستان، پاکستان کے مفاد میں ہے۔جیسا کہ ایک مضبوط، مستحکم، پر امن،خوشحال جمہوری پاکستان، افغانستان کے مفاد میں ہے۔ میں جانتا ہوں کہ آپ اور صدر حامد کرزائی ان مقاصد کے لئے کام کریں گے.

Updates to this page

شائع کردہ 30 June 2013