تقریر

دو ریاستی حل میں پوشیدہ مستقل امن کی طرف پیش رفت دونوں فریقین کی ذمے داری ہے"

سلامتی کونسل کی مشرق وسطی اورغزہ کی صورتحال پر بریفنگ میں سفیر سر مارک لائل گرانٹ کا برطانیہ کی طرف سے بیان

اسے 2010 to 2015 Conservative and Liberal Democrat coalition government کے تحت شائع کیا گیا تھا
Sir Mark Lyall Grant

جیسا کہ باقی سب نے کہا زمینی صورتحال شدید پریشان کن ہے اور ہم سب کے لئے بے حد تشویش کا باعث۔

برطانیہ کے تین اہداف ہیں: جنگ بندی کا حصول؛ انسانی مصائب میں کمی؛ اورامن مذاکرات کے امکان کو زندہ رکھنا، جو تشدد اور تباہی کے اس سلسلے کو منتشر کرنےکی واحد امید ہے۔

میری حکومت کا موقف اسی طرح واضح ہے۔ ہم حملوں کافوری خاتمہ اورپائیدارجنگ بندی کا معاہدہ چاہتے ہیں۔ اسرائیل کے عوام کو اپنی سلامتی کے مستقل خوف سےآزاد ہوکر زندہ رہنے کا حق حاصل ہے؛ غزہ کے عوام کوامن اورسلامتی سے جینے کا حق ہے۔ اس تنازع کے حقیقی اسباب پر توجہ دینے کے لئے اب قدم اٹھانا ہوگا۔

ہم مصر کی تجویز کردہ جنگ بندی کا خیرمقدم کرتے ہیں، ہم نے اس مجوزہ جنگ بندی معاہدے کی شرائط کی اسرائیل کی جانب سے اصولی قبولیت کا خیرمقدم کیا اورہم نے فلسطینی اتھارٹی کی مصری انی شئیٹو کی توثیق کا خیر مقدم کیا۔ ہم نے17 جولائی کے اقوام متحدہ کے عائد کردہ انسانی وقفےکابھی خیر مقدم کیا تھا۔ہم حماس اور غزہ کے تمام عسکریت پسند گروپوں سے مطالبہ کرتے ہیں کہ وہ حملے ختم کردیں، اسرائیل پر راکٹ حملے بند کریں ۔ ہم شہری علاقوں پر راکٹ حملوں کی شدیدمذمت کرتے ہیں۔

میں اسرائیل کے اپنے دفاع کے حق کی حمایت کو ایک بار پھر دہراتا ہوں۔غزہ سے کئے جانے والے ناقابل قبول راکٹ حملوں کے خلاف اسرائیل کی جوابی کارروائی اسرائیل کے لئے دونوں طرح سے سخت مشکل ہے۔ لیکن اپنے دفاع کا حق استعمال کرتے ہوئےاسرائیل کو تناسب کا مظاہرہ کرنا ہوگا اور شہری ہلاکتوں سے گریز کے لئے ہر ممکن کوشش کرنا ہوگی۔جیسا کہ ہم نے آج سہ پہر سنا ہے کہ کئی بے گناہ افراد ہلاک ہورہے ہیں۔

ہمارے دوسرے ہدف کی طرف آئیے، ہم بدترانسانی صورتحال کے بارے میں شدید تشویش رکھتے ہیں۔ غزہ میں ہزاروں انتہائی مجبور شہری موجود ہیں جواس بحران سے شدید متاثر ہورہے ہیں۔ صاف پانی،توانائی اور دواؤں تک رسائی خطرناک حد تک مشکل ہوتی جارہی ہے۔

ہم تمام فریقین پر زور دیتے ہیں کہ وہ غزہ بھرمیں بلا روک ٹوک رسائی جاری رہنے دیں۔ برطانیہ کے تعاون نے اقوام متحدہ ریلیف اینڈ ورک ایجنسی کے لئے طبی خدمات کی فراہمی کو ممکن بنائے رکھا ہے۔ تیسرے ہدف کو لیجئیے، جنگ بندی کا حقیقی طور سے پائیدار ہونا ضروری ہے۔غزہ کی پٹی میں عدم استحکام کے حقیقی اسباب سے نمٹنا بہت اہمیت رکھتا ہے، اس کے بغیر اسرائیل اور غزہ دونوں کی طویل مدتی سلامتی کا حصول ممکن نہیں۔

جنگ بندی کے لئے ہمیں تصدیق اور نگرانی کے ایک قابل عمل مشن کی ضرورت ہے تاکہ، ماضی سے سبق لیتے ہوئے، تمام فریقین کی جانب سے جنگ بندی پرعملدرآمد کی ضمانت کو ممکن بنایا جائے۔

جنگ بندی پرعمل درآمدالبتہ اس وسیع تر کوشش کا صرف ایک حصہ ہونا چاہئیے جو غزہ میں صورتحال کی بہتری کے لئے ہورہی ہے۔ اس کے بغیر اس قسم کے تشدد کا سلسلہ جاری رہ سکتا ہے۔ اس میں غزہ میں فلسطینی اتھارٹی کے کنٹرول کی بحالی، جائز نقل و حرکت اور رسائی کا کھولاجانا اور ناقابل قبول راکٹ حملوں اور غزہ کے عسکریت پسندوں کی جانب سے اسرائیل کے خلاف دیگراقسام کےتشدد کا مستقل خاتمہ شامل ہے۔

یہ ذمے داری دونوں فریقین پر عائد ہوتی ہے کہ وہ دو ریاستی حل میں پوشیدہ مستقل امن کی جانب پیش رفت کریں۔ اس کے علاوہ کوئی اور راستہ نہیں جو اسرائیلی اور فلسطینی دونوں کے لئے امن اور پائیدار سلامتی کی ضمانت دے سکے.

Updates to this page

شائع کردہ 18 July 2014