تقریر

"برطانیہ کاتصورایسی دنیا کا ہے جہاں لڑکیاں اورعورتیں اپنے معاشرے ومعیشت میں سرگرم کردارادا کریں"

مشن برائے آبادی وترقیات کے 48 ویں سیشن میں برطانوی سفیرمارٹن شئیرمین کا بیان

اسے 2010 to 2015 Conservative and Liberal Democrat coalition government کے تحت شائع کیا گیا تھا
Woman and child

بیس سال پہلے آبادی و ترقیات پربین الاقوامی کانفرنس (آئی سی پی ڈی)میں بین الاقوامی کمیونٹی نے توثیق کی کہ آبادی اورپائیدارترقی انسانوں سے عبارت ہیں نہ کہ گنتی سے۔ ہم نے اجتماعی طور پراتفاق کیا کہ پائِیدارترقی کا حصول صرف انفرادی انسانی حقوق کو برقراررکھنے اوران کا احترام کرنے سے ہی ممکن ہے۔

اب جبکہ ہم آئی سی پی ڈی عملی پروگرام پرعملدرآمد کے تیسرے عشرے میں داخل ہورہے ہیں تو پیش رفت اظہرمن الشمس ہے: زچگی کے دوران عورتوں کی ہلاکت میں کمی ہوئی ہے؛ پرائمری تعلیم میں صنفی مساوات بہترہوئی ہےاورشدید غربت میں کمی آئی ہے۔

انسان کو ترجیح دینے کے باب میں آئی سی پی ڈی اپنے وقت سے آگے نکل گئی ہے۔ لیکن قاہرہ میں کئے گئے معاہدے کئی لوگوں کے لئے پورے نہیں ہوسکے ہیں۔ غریب ترین، محروم ترین، بالکل کنارے لگے، بہت پیچھے رہ جانے والے افراد کے لئے یہ ہماری ذمے داری ہے کہ ہم عالمی اقدارکو آئی سی پی ڈی کے بنیادی ایجنڈا میں شامل رکھیں اورتعصب اور عدم مساوات کو ماضی کا حصہ بنادیں۔

برطانیہ کا تصور ایک ایسی دنیا ہے جہاں لڑکیاں اور عورتیں اپنے معاشروں اور معیشتوں میں سرگرم کردار اداکریں۔اس لئے ہم لڑکیوں اور عورتوں کو اپنی بین الاقوامی ترقیاتی جدوجہد میں مرکزی مقام دیتے ہیں، ان کو ایک آواز دینے، زندگی گزارنے کے لئےانتخاب اور اختیارہونے کے لئے بااختیار بناتے ہیں۔ کسی قدر پیش رفت کے باوجود اس سادہ سے تصور کہ لڑکیوں اورعورتوں کو اپنے جسم کے باب میں فیصلے کا حق حاصل ہے، کے خلاف اب بھی کافی ضدآمیز مزاحمت باقی ہے۔ جنسی اورتولیدی صحت اورلڑکیوں اورعورتوں کے حقوق کے فروغ، اس میں سرمایہ کاری اورتحفظ کو ان کی بااختیاری میں بنیادی مقام حاصل ہے۔

ہم جانتے ہیں کہ جنسی اورتولیدی صحت کے لئے عالمی رسائی سے نمایاں ترقیاتی اورمعاشی فوائد کے حصول میں مدد ہوتی ہے۔ کم اور صحت مند حمل سے عورتوں اور بچوں کو فائدہ ہوتا ہے۔ پیدائش میں کمی کی شرح سے آبادیات میں مدد ملتی ہے، اور کام کرنے والے بالغوں اوران پر انحصار کرنے والوں کا تناسب بہتر ہوتا ہے، اقتصادی ترقی کے مواقع پیدا ہوتے ہیں ،صحت، تعلیم اور شہریوں اور ان کے بچوں کی بہبود بہتر ہوتی ہے۔

ہمیہ بھی جانتے ہیں کہ آزادی اور ذمے داری کے ساتھ ،دباؤ، تعصب اور تشدد سے ہٹ کر جنسی معاملات میں فیصلہ کرنے کا حق افراد، ان کے خاندان اور ہمارے معاشروں کے لئےوسیع ترمعنی میں کتنا ضروری ہے۔ ہمیں لڑکیوں کو اسکول سے اٹھالینے، بہت کم عمری کے حمل سے ہونے والی بیماریوں اور اموات کو روکنے، غیر محفوظ زچگیوں کے نتیجے میں اموات میں کی اوربالغوں کو جنسی بیماریوں جیسے ایچ آئی وی سے محفوظ رکھنے میں تمام شہادتوں کو کام میں لانا ہے۔ شہادتوں کی بنیاد پردی جانے والی جنسی تعلیم تک سب کی رسائی ہونا چاہئیے۔

2015ء میں ایک نیا بین الاقوامی ترقیاتی ایجنڈا کی منظوری دیکھنے میں آئے گی۔ صنفی مساوات اورعورتوں اورلڑکیوں کی اختیارات صف اول اور مرکز میں ہونگے۔ ہمیں ایک خصوصی صنفی ہدف، صنف سے متعلق واضح اہداف کی جس میں صحت کے ہدف اورتمام فریم ورک میں صنفی اورعمر کے اعدادوشمارسے علیحدگی شامل ہوں، ضرورت ہے۔

یہ کام کرنے کے لئے ہمیں یہ یاد رکھنا ہوگا کہ ہمارے پاس پہلے ہی ایک طاقتوراورمتعلقہ ترقیاتی ایجنڈا یعنی آئی سی پی ڈی عملی پروگرام، موجود ہے جس کے لئے فنڈ کم ہیں اورجس پرناکافی عملدرآمد ہوا ہے۔ ہمیں اس کے اسباق کو بعد از 2015ء ترقیاتی ایجنڈا میں شامل کرنا ہے.

شائع کردہ 15 April 2015