پریس ریلیز

ایران اورشام پرسکریٹری خارجہ کا پارلیمنٹ میں بیان

سکریٹری خارجہ ولیم ہیگ نے دارالعوام میں ایران کے جوہری مذاکرات اورشام کی صورتحال پر بیان دیا ہے.

اسے 2010 to 2015 Conservative and Liberal Democrat coalition government کے تحت شائع کیا گیا تھا

سکریٹری خارجہ نے کہا:

ایران

میں کل ایران کے ساتھ ای 3+3ممالک کے جنیوامیں ہونے والے مذاکرات کے بعد واپس آیا ہوں۔ یہ گزشتہ ماہ مذاکرات کاتیسرادورتھااور یہ گزشتہ جمعرات کو سرکاری طور پرشروع ہوا۔ جمعہ اور ہفتے کو ای 3+3وزرائے خارجہ نے ایرانی وزیر خارجہ کے ساتھ مذاکرات میں شمولیت اختیار کی.

مشرق وسطی میں جوہری پھیلاؤ دنیا بھرمیں امن اورسلامتی کے لئے سب سے بڑے خطرات میں سے ایک ہے۔ اس لئے ہمیں جنیوا مذاکرات کی رفتار کو آگے بڑھانا ہے اور ہمیں اورایران کو یہ یقینی بنانا ہے کہ پیش رفت کا یہ موقع آنے والے ہفتوں میں ہاتھ سے نہ نکلنے پائے.

ہم نے ایران کے ساتھ دوروزسخت مذاکرات کئے جو کل صبح کے اولین اوقات میں ختم ہوئے۔ یہ پیچیدہ اور تفصیلی مذاکرات تھے جن میں ایران کے جوہری پروگرام کے ہرپہلو پر بات ہوئی۔ ہمارامقصد اولین قدم کے طورپرایران کے ساتھ عبوری معاہدے کی تشکیل ہےجس سے ایک جامع اورحتمی تصفیے کے لئے اعتماد اورگنجائش پیداہو.

ہم نے ایران کے ساتھ دوروزسخت مذاکرات کئے جو کل صبح کے اولین اوقات میں ختم ہوئے۔ یہ پیچیدہ اور تفصیلی مذاکرات تھے جن میں ایران کے جوہری پروگرام کے ہرپہلو پر بات ہوئی۔ ہمارامقصد اولین قدم کے طورپرایران کے ساتھ عبوری معاہدے کی تشکیل ہےجس سے ایک جامع اورحتمی تصفیے کے لئے اعتماد اورگنجائش پیداہو.

میں بیرونس ایشٹن اوراپنے ہم منصبوں بشمول ایرانی وزیرخارجہ کو خراج تحسین پیش کرتاہوں۔ محمد جوادظریف ایک سخت لیکن تعمیری مذاکرات کارہیں جس نے مذاکرات کے دوران خلوص اورکھلے اندازکو اپنائے رکھا۔ انہوں نے اور میں نے اس موقع سے فائدہ اٹھاتے ہوئے برطانیہ اورایران کے درمیان دوطرفہ تعلقات پر مزید بات چیت کی اورآج دونوں حکومتوں نےباضابطہ طور پرنئے ناظم الامورمقررکر دئیے ہیں۔ مجھے امید ہےکہ ہمارے نئے ناظم الامور اس ماہ ایران کا پہلا دورہ کریں گے.

حکومت ایران کے ساتھ ایک عبوری معاہدہ کرنے کے حق میں مستحکم ہے کیونکہ ایک جامع تصفیے کے لئےیہ ایک اہم قدم ہے .

تاہم ایران کے جوہری پروگرام کی وسیع نوعیت اوراخفا کی اس کی تاریخ کو دیکھتے ہوئے کسی بھی معاہدے کی تفصیلی شرائط اہم ہونگی۔ معاہدے کا واضح اورمفصل ہونا ضروری ہے جو ایران کے پروگرام کے ہر پہلو کا احاطہ کرے اور تمام دنیا کو یہ یقین دہانی فراہم کرے کہ ایران میں جوہری پھیلاؤکا خطرہ دور ہوگیا ہے۔ ایسا معاہدہ میز پرموجود ہے اور میرے ذہن میں کوئی شبہ نہیں کہ یہ تکمیل پا سکتا ہے۔ مجھے یقین ہے کہ جس معاہدے پر ہم بات چیت کررہے تھے وہ تمام دنیا کی سلامتی کے لئے اچھا ہوگا اورہم اس کے لئے پوری توانائی اور ثابت قدمی کے ساتھ کوشش کریں گے.

عبوری معاہدے میں ایران کی پابندیوں میں محدود اورمتناسب کمی کی جائے گی۔ تاہم اس دوران ہم عالمی پابندیوں پر عمل کے باب میں نگرانی اوراستحکام برقراررکھیں گے، ان پابندیوں نے ایران کے ساتھ یہ نیا درکھولنےمیں لازمی کردارادا کیا ہے۔ پابندیوں سے ایران کی معیشت کوکم از کم 4 بلین ڈالرماہانہ کا نقصان ہورہا ہے اور یہ حتمی معاہدے کے حصول تک جاری رہے گا۔ اس وقت تک پابندیوں کے دباو میں کوئی کمی نہیں ہوگی.

ہم ایران جوہری بحران کے سفارتی حل کے لئے ہرموقع سے فائدہ اٹھانے میں پرعزم ہیں کیونکہ اس کا متبادل- جوہری پھیلاؤیا تنازع- دنیا کے امن اورسلامتی اور مشرق وسطی میں استحکام کے لئے تباہ کن ہوگا.

مشرق وسطی امن عمل

اس کے ساتھ ہم مشرق وسطی امن عمل کی بھرپورحمایت کررہےہیں جو عالمی امن اورسلامتی کے لئے مرکزی اہمیت رکھتا ہے۔ ہم مسائل کوکم نہیں گردانتے لیکن ہمارا پختہ یقین ہے کہ اگروزیراعظم بن یامین نتن یاہو اورصدرمحمودعباس۔نے جرآتمندانہ قیادت کا مزیدمظاہرہ کیا تو ایک دوریاستی حل ممکن ہے۔ ہم یورپی شراکت داروں کے ساتھ مل کر دونوں فریقین کو عملی تعاون فراہم کررہے ہیں جس میں مستقبل کی فلسطینی ریاست کے اداروں کے لئے دوطرفہ تعاون شامل ہے .

.>مشرق وسطی کے کئی علاقوں میں ہمیں طویل مدت تک انتشار کا سامنا ہوگا اوراگرہم نے ان تینوں نازک تنازعات اور ممکنہ تنازعات کے سفارتی حل میں کامیابی حاصل نہیں کی توخطے اوردنیا بھر کے امن اورسلامتی کامنظربڑاتاریک ہوگا۔آنے والے ہفتوں میں ہم کامیابی کے لئے ہرممکن کوشش کریں گے۔

مزیدمعلومات

شام کے بارے میں برطانیہ کی انسانی فلاحی امداد

برطانیہ ایران کے لئے

برطانیہ اور شام ویب سائٹ

سکریٹری خارجہ ٹوئٹر پرr @WilliamJHague

وزارت خارجہ ٹوئٹرپر @وزارت خارجہ

وزارت خارجہ فیس بک اور گوگل+

وزارت خارجہ اردوٹوئٹریوکےاردو

وزارت خارجہ فیس بک

اردوویب سائٹ

Media enquiries

For journalists

ای میل newsdesk@fco.gov.uk

شائع کردہ 11 November 2013