وزیراعظم لندن اسٹاک ایکسچینج کے نئے اسلامی انڈیکس منصوبےکا اعلان کررہے ہیں
لندن اسٹاک ایکسچینج اسلامی مالیات کے مواقع کی شناخت کے لئے ایک عالمی اسلامی مارکیٹ انڈیکس کاافتتاح کر رہا ہے.
وزیر اعظم اس تاریخی منصوبے کااعلان آج عالمی اسلامی اقتصادی فورم کی افتتاحی تقریب میں کریں گے جس میں وہ یہ اعلان کریں گے کہ برطانیہ کاروبار کاخیر مقدم کرتا ہے وزیراعظم یہ پیغام115 ملکوں کے 1800 سیاسی اور کاروباری رہنماوں کو دے رہے ہیں جو 9 ویں عالمی اقتصادی فورم میں شرکت کے لئے لندن پہنچے ہیں۔ یہ اسلامی ممالک سے باہر منعقد ہونے والا پہلا فورم ہے.
عالمی اسلامی سرمایہ کاری 2006ءسے 150 فی صد بڑھی ہے اور اگلے سال تک اس کے 3۔1 ٹریلین پاؤنڈ تک آجانے کی توقع ہے.
اپنی تقریرمیں وزیراعظم کہیں گے
- حکومت، برطانیہ کو اسلامی ممالک سے باہرپہلے اسلامی بانڈ کااجرا کرنے والا پہلاملک بنانا چاہتی ہے۔ ٹریژری اس کے لئے سکوک کی طرح اسلامی بانڈ کی عملیات پرکام کررہی ہے جس کی مالیت 200 ملین پاؤنڈہوگی اور جوجلد از جلد اگلے سال جاری کردیا جائے گا *لندن اسٹاک ایکسچینج اسلامی مالیات کے مواقع کی شناخت کے لئے نیا طریقہ تشکیل دے رہاہے جوعالمی سطح پرمعروف اسلامی مارکیٹ انڈیکس ہوگا، جس سے فٹسی کا بحیثیت اختراع کاراور متبادل مستحکم انڈیکس کا معروف مقام مزید مضبوط ہوگا،یہ انڈیکس لندن کے لئے ایک اور عالمی پہل قدمی ہوگا
- حکومت نوموانیشئیٹو کو فروغ دینے کے لئے شیل فاونڈیشن کی شراکت داری میں ایک نئی 5۔4 ملین پاؤنڈ گرانٹ دے رہی ہے۔ یہ فنڈ جومشرق وسطی اور خلیج میں چھوٹے کاروباروں کومہارت اور سرمایہ فراہم کرنے کے لئے ہے اور اس سے برطانوی کمپنیوں کو طویل مدتی فوائد حاصل ہونگے۔
عالمی اسلامی اقتصادی فورم میں تقریر کرتے ہوئے وزیر اعظم کہیں گے: لندن نے بارہا نئی سرمایہ کاری کے لئے اپنے آپ میں مطابقت پیدا کی اور اس کا خیرمقدم کرنے میں پہل کی ہے اور کاروبارکے لئے نئے انداز فراہم کئے ہیں۔ لندن پہلے ہی اسلامی دنیا سے باہر اسلامی مالیات کا سب سے بڑا مرکزبن چکاہے۔آج ہماراعزم اس سے آگے بڑھنے کاہے۔ کیونکہ میں لندن کو محض مغربی دنیا میں اسلامی مالیات کا عظیم مرکز ہی نہیں دیکھنا چاہتا،میں لندن کو دبئی کے ساتھ دنیا میں اسلامی مالیات کے عظیم ترین مراکز میں شمار کروانا چاہتاہوں۔
کچھ ملک ایسے ہیں جو دروں بینی کا شکار ہیں،اٹھواں پل بنالیتے ہیں اور اس بات کو تسلیم نہیں کرتے کہ بدلتی دنیامستقبل میں ان کی کامیابی پر اثرانداز ہوتی ہے۔ لیکن برطانیہ ایسی غلطی نہیں کرے گا۔
ہمیں علم ہے کہ ہم اپنے معاشی مستقبل کے لئے ایک عالمی دوڑمیں حصہ لے رہے ہیں اس لئے ہم اپنے کاروباروں سے تعاون کرہے ہیں،نئی مارکیٹِں تلاشکررہے ہیں اور برطانیہ کا بگل بجارہے ہیں تاکہ دکھا سکیں کہ ہم تجارت اور سرمایہ کاری کے لئے ایک اعلی درجے کامرکز ہیں۔
اب جبکہ اسلامی مالیات روایتی بنکاری سے 50 فی صد زیادہ تیز رفتاری سے فروغ پارہی ہے اورعالمی اسلامی سرمایہ کاری 2014ء تک 3۔1ٹریلین پاونڈ تک پہنچ جائے گی تو ہم یہ یقینی بنانا چاہتے ہیں کہ اس نئی سرمایہ کاری کا بڑا حصہ یہاں برطانیہ میں صرف ہو۔ برطانیہ کا ایک منفرد مارکیٹنگ پہلو اس کا کھلاپن ہے اور یہ کھلاپن اس امر کا اہم حصہ ہے کہ ہم اپنے ملک کو کامیابی کی عالمی دوڑ کی ایک عظیم مثال کا درجہحاصل کرنے کو یقینی کس طرح بناتے ہیں۔بیرونی سرمایہ کاری دولت،روزگار اور ترقی کے مواقع فراہم کرتی ہے۔ اور اس سےہماری صنعتی بنیاد کمزورہونے کی بجائے درحقیقت مستحکم ہوتی ہے۔
اسلامی بانڈکے بارے میں وزیراعظم بتائیں گے:
لوگ کئی سال سے اسلامی بانڈ یا سکوک کے اجرا کی بات کررہے ہیں جو اسلامی دنیا سے باہرجاری کیا جائے گا۔ لیکن ایسا کبھی ہوانہیں۔اس تبدیلی کا مطلب ہے عملیت اور سیاسی عزم کی ضرورت۔ برطانیہ میں یہ دونوں موجود ہیں۔یہ حکومت برطانیہ کو اسلامی بانڈ جاری کرنے والاپہلامغربی ملک بنانا چاہتی ہے۔
تقریر ملاحظہ کیجئیے: عالمی اسلامی اقتصادی فورم میں وزیراعظم کی تقریر
اسلامی مارکٹ انڈیکس
لندن میں عالی اسلامی اقتصادی فورم کا انعقاد یہ ظاہر کرتا ہے کہ برطانیہ اور خاص طور پر لندن اسلامی مالیات میں ممتاز مغربی مرکز بن چکاہے۔مثال کے طور پر:
- یہاں پہلے ہی 20 سے زائد بنک اسلامی مالیاتی خدمات اور مصنوعات فراہمک رہے ہیں جو کسی بھی مغربی ملک سے زیادہ ہے
- لندن اسٹاک ایکسچینج اسلامی مالیاتی فہرست کے لئے ایک پر کشش مرکز ہے جس میں 49 سے زائدسکوک ( اسلامی بانڈ جس میں سرمایہ کار کو ایک متعین معاوضہ ملتا ہے جو اثاثے سے حاصل ہونے والے منافع سے دیا جاتا ہے)کااندراج ہے جوگزشتہ پانچ سال میں 34 بلین امریکی ڈالرکی مالیت کا رہا ہے
- اسلامی مالیات نے لندن کے منظر کوبھی تبدیل کردیا ہے جس میں مکمل یا جزوی اسلامی سرمایہ کاری کی گئی ہے جیسے کہ شارڈ،چیلسی بیرکس اور اولمپک ولیج۔
اسلامی مالیات ہماری مالیاتی خدمات کی صنعت کا ایک اہم اور فروغ پزیر حصہ ہے اور حکومت اس شعبے کی پشت پناہی کررہی ہے کیونکہ کاروبار کے لئےہمارے بازو کھلے ہیں اور ہم سرمایہ کاری کو ترغیب دینے اور اپنی معیشت کو مستحکم کرنے کے خواہش مند ہیں.