پارلیمنٹ اسکوائرمیں مہاتما گاندھی کا نیا مجسمہ
سکریٹری خارجہ اورچانسلرنےلندن کے پارلیمنٹ اسکوائرمیں گاندھی کے نئے مجسمے کی تنصیب کا اعلان کیا ہے.
سکریٹری خارجہ اورچانسلرنےلندن کے پارلیمنٹ اسکوائرمیں گاندھی کے نئے مجسمے کی تنصیب کا اعلان کیا ہے جودنیا بھر میں عدم تشدد پر مبنی شہری حقوق تحریک کا محرک تھے.
ہماری جمہوریت کے علامتی اہمیت کے حامل ایک مقام پران کی یادگاراس عظیم انسان کے لئے بڑا موزوں خراج ہے جس سے ہم سب کو ان کی غیر معمولی زندگی کے اہم مرحلوں کی سالگرہوں پران کے نظریات اور تعلیم کی سربلندی کےلئے تحریک ملے گی۔ گاندھی کا لندن سے خصوصی تعلق تھا، انہوں نےکئی باصلاحیت بھارتی نوجوانوں کی طرح جنہیں ہم آج خوش آمدید کہتے ہیں، لندن میں تعلیم حاصل کی تھی.
ہمارا ارادہ اگلے سال کے شروع میں یہ مجسمہ نصب کرنے کاہے۔ تنصیب ہونے کے بعد یہ مجسمہ اگلے موسم گرما میں گاندھی کی جنوبی افریقہ سے بھارت واپسی کی صد سالہ تقریبات، 2018ء میں ان کی موت کے 70 سال گزرنے اور 2019ء میں ان کی پیدائش کے 150 ویں سال کا مرکزہوگا جب انہوں نے سوراج کےلئے جدوجہد کا آغاز کیا تھا.
سکریٹری خارجہ اورچانسلر نے یہ اعلان دہلی میں گاندھی کی یادگار، گاندھی سمرتی کادورہ کرتے ہوئے کیا۔ یہ ان کے بھارتی دورے کا دوسرا دن تھا۔ یہ یادگارگاندھی کے گھر واقع 30 جنوری مارگ اوران کی جائے ہلاکت پر بنی ہوئی ہے جہاں وہ 30 جنوری 1948 کو ہلاک کئے گئے تھے.
لندن میں نصب کی جانے والی اس اہم یادگارکے اخراجات فلاحی عطیات اور اسپانسرنگ کے ذریعے پورے کئے جائیں گے۔ اس منصوبے کوحکومت کی مکمل معاونت حاصل ہے اورایک خصوصی مشاورتی گروپ اس کی پیش رفت میں تعاون کے لئےبنایا گیا ہےجس کی قیادت وزیرثقافت ساجد جاوید کے ذمے ہے۔ برطانیہ کے ایک مشہوروممتاز مجسمہ ساز فلپ جیکسن کو، جو مادرملکہ اور بمبارکمانڈ کے مجسموں کےلئے جانے جاتے ہیں، اس باوقارمنصوبے کے لئےمنتخب کیا گیا ہے.
یہ یادگار دوسرے عظیم عالمی رہنماؤں جیسے نیلسن مینڈیلا اورابراہام لنکن کی یادگاروں کے ساتھ نصب کی جائے.
سکریٹری خارجہ ولیم ہیگ نے کہا:
اجتماعی امن اورتقسیم کی مزاحمت،بھارت کو آگے لے جانے کی ان کی لگن اورعدم تشدد کے گاندھی کے نظریات نے ایسی روایت چھوڑی ہے جو آج بھی اتنی ہی اہم ہے جتنی ان کی زندگی میں تھی.
َََ>وہ اب بھی تحریک کاایک ستون اور قوت کا ذریعہ ہیں۔ ہم ان کو ایک مجسمے کے ذریعے خراج پیش کریں گے جو دیگر عظیم رہنماؤں کے ساتھ پارلیمنٹ اسکوائر میں نصب کیا جائےگا.’’ چانسلرجارج آسبورن نے کہا:
دنیا کی سب سے بڑی جمہوریت کے باپ کی حیثیت میں گاندھی کے لئے وقت آگیا ہے کہ وہ پارلیمنٹس کی ماں کے سامنے جگہ بنائیں۔ وہ نہ صرف برطانیہ اوربھارت میں بلکہ دنیا بھرمیں تحریک کی علامت ہیں۔ نئے بھارتی وزیراعظم نے پارلیمنٹ میں اپنی حلف برداری کی تقریب میں ان کی یاد تازہ کی تھی۔ مجھے امید ہے کہ یہ نئی یادگار برطانیہ میں ان کی یاد کے لئے لازوال اور موزوں خراج ہوگی اوربھارت کے ساتھ ہماری دوستی کی ایک مستقل یادگار بھی.
سکریٹری برائے ثقافت، میڈیا اورکھیل ساجد جاوید نے کہا:
اس خصوصی مشاورتی گروپ کے چئیرمین کی حیثیت سے یہ میرے لئے ایک جذباتی لمحہ ہے۔ میرے والدین برطانوی بھارت میں پیدا ہوئے تھے اورانہیں تقسیم کا ذاتی تجربہ تھا۔ لاکھوں افراد پراس کے اثرات نے مجھے عوامی زندگی میں آنے کے فیصلے کے لئے آمادہ کیاتھااس خصوصی مشاورتی گروپ کے چئیرمین کی حیثیت سے یہ میرے لئے ایک جذباتی لمحہ ہے۔ میرے والدین برطانوی بھارت میں پیدا ہوئے تھے اورانہیں تقسیم کا ذاتی تجربہ تھا۔ لاکھوں افراد پراس کے اثرات نے مجھے عوامی زندگی میں آنے کے فیصلے کے لئے آمادہ کیاتھا.
مہاتما گاندھی کے احترام اورعظمت کی یاد مناتے ہوئے جنہوں نے ہر ایک کے لئےمساوی طور سے جدوجہد کی، پارلیمنٹ اسکوائر میں ان کا مجسمہ ایک موزں خراج ہوگا۔ آپ کا پس منظر، تاریخ یا مذہب خواہ کچھ بھی ہویہ مجسمہ دنیا بھر کے عوام کو اس پر نظر ڈالنے اور انسانیت کے لئے گاندھی کی جدوجہد اوراس کی کامیابی کی ستائش کا موقع دے گا.
مزید معلومات
سکریٹری خارجہ ٹوئٹر پر @ولیم ہیگ
وزارت خارجہ ٹوئٹرپر @وزارت خارجہ
وزارت خارجہ اردوٹوئٹریوکےاردو
وزارت خارجہ فیس بک