پالیمان کے لیے تحریری بیان

برطانیہ- ایران تعلقات پر بیان

سکریٹری خارجہ ولیم ہیگ نےتہران میں برطانوی سفارتخانہ دوبارہ کھولنےکے ارادے کا اعلان کردیا۔

اسے 2010 to 2015 Conservative and Liberal Democrat coalition government کے تحت شائع کیا گیا تھا
66.8 Ko

سکریٹری خارجہ ولیم ہیگ نے کہا: فروری میں، میں نے ایوان کو ایران میں غیر مقیم برطانوی ناظم الامور کی نومبر 2013ء میں تعیناتی کے بعدایران کے ساتھ اپنے دوطرفہ تعلقات کے بارے میں پیش رفت سے آگاہ کیا تھا۔ میں نے جب کہا تھا کہ رسمی دفاعی انتظام کو ختم کرنے کافیصلہ ہمارے بڑھتے ہوئے اس اعتماد کی نشانی ہے جو سوئیڈش اورعمانی واسطوں کی بجائے براہ راست دوطرفہ تعلقات کے فروغ پرپیدا ہوا ہے.

سکریٹری خارجہ ولیم ہیگ نے کہا: فروری میں، میں نے ایوان کو ایران میں غیر مقیم برطانوی ناظم الامور کی نومبر 2013ء میں تعیناتی کے بعدایران کے ساتھ اپنے دوطرفہ تعلقات کے بارے میں پیش رفت سے آگاہ کیا تھا۔ میں نے جب کہا تھا کہ رسمی دفاعی انتظام کو ختم کرنے کافیصلہ ہمارے بڑھتے ہوئے اس اعتماد کی نشانی ہے جو سوئیڈش اورعمانی واسطوں کی بجائے براہ راست دوطرفہ تعلقات کے فروغ پرپیدا ہوا ہے.

تہران میں سفارتخانہ کھولنے یا نہ کھولنے کے باب میں دو بنیادی خدشات رہے ہیں، یہ یقین دہانی کہ ہمارا عملہ محفوظ ہوگا اور یہ اعتماد کہ وہ کسی رکاوٹ کے بغیر اپنے فرائض انجام دے سکے گا۔ میرے ذہن میں اس بارے میں کبھی کوئی شبہ نہیں تھا کہ حالات کے اجازت دینے پر ہم تہران میں سفارتخانہ قائم کریں گے۔ایران ایک ہنگامہ خیز خطے میں ایک ا ہم ملک ہے اور مشکل حالات کے باوجود دنیا بھر میں سفارتخانے برقرار رکھنا برطانیہ کی عالمی سفارتکاری کا مرکزی ستون ہے۔ ہفتے کو میں نے وزیر خارجہ محمد ظریف کو ٹیلی فون کیا تاکہ اب تک کی پیش رفت اور برطانیہ- ایران باہمی تعلقات کو آگے بڑھانے میں ہمارے مشترکہ مفاد پر بات ہوسکے.

اس لئے میں نے اب فیصلہ کیا ہے کہ حالات درست ہیں اور تہران میں سفارتخانہ دوبارہ کھول دیا جانا چاہئیے۔ چند عملی امورایسے ہیں جنہیں ہمیں پہلے نمٹانا ہوگا۔البتہ ہمارا ارادہ ہے کہ جونہی یہ عملی انتظامات ہوجائیں، تہران میں مختصر عملے کے ساتھ سفارتخانہ کھولدیا جائے۔ مجھے توقع ہے کہ ایرانی حکومت بھی اسی طرح لندن میں ایرانی سفارتخانہ دوبارہ کھولنے کا فیصلہ کرے گی.

یہ ابتدائی سہولت شروع میں محدود خدمات فراہم کرے گی۔اس وقت ایرانیوں کو برطانیہ آنے کے لئے ویزا ابو ظہبی یا استنبول سے لینا پڑتا ہے۔لیکن عوام کا عوام سے رابطہ ایک اہم ترجیح ہے اور ایسا مسئلہ ہے کہ جس کے بارے میں امید کرتا ہوں کہ آئندہ مہینوں میں سفارتخانے کا حجم اور استعدادبڑھنے کے ساتھ ساتھ ہم اسے حل کرلیں گے.

Updates to this page

شائع کردہ 17 June 2014
آخری اپ ڈیٹ کردہ 18 June 2014 + show all updates
  1. Added photo of British Embassy Tehran

  2. First published.